اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سائنسدانوں نے رات کو آسمان پر چمکنے والے چاند کے بارے میں حیران کن انکشاف کیا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چاند کی سطح کے نیچے چھپی تہہ ٹھنڈی ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں زمین کا قدرتی سیٹلائٹ سکڑ رہا ہے اور وہاں زلزلے بڑھ رہے ہیں۔
درحقیقت، زلزلہ کی لہریں اتنی اونچی جا رہی ہیں کہ چاند کی سطح پر دراڑیں پڑ جائیں۔
ان شگافوں کی وجہ سے چاند پر کئی گھنٹے تک آنے والے زلزلے اور لینڈ سلائیڈنگ مستقبل قریب میں وہاں پہنچنے والے انسانوں اور روبوٹس کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ماڈلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاند کے قطب جنوبی کی سطح پر زلزلوں کی شدت بہت زیادہ ہے۔
تحقیق میں چاند کے قطب جنوبی پر توجہ مرکوز کی گئی کیونکہ یہ خطہ بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کے اس تاریک حصے میں برفانی پانی کے ذخائر موجود ہیں۔
ناسا کا انسان بردار آرٹیمس 3 مشن بھی ستمبر 2026 میں اسی خطے میں اترنے کا منصوبہ ہے۔
قمری سطح میں تبدیلیوں کو Lunar Reconnaissance Orbiter کے کیمرے نے دیکھا۔
چاند کی سطح پر موجود آلات سے زلزلے کے اعداد و شمار کی جانچ کرتے ہوئے کیمرے نے ہزاروں چھوٹی نئی دراڑیں دیکھی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان نئی شگافوں کا پھیلنا ان کے فعال ہونے کی نشاندہی کرتا ہے اور نئی شگافوں کی تشکیل کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی کو انتباہ نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی وہاں مشن بھیجنے کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، لیکن ہم یقینی طور پر مستقبل کے مشنوں کو لاحق خطرات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاند کوئی بے ضرر جگہ نہیں جہاں کچھ نہ ہو۔