اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)مصنوعی ذہانت کے شعبے میں قائدانہ حیثیت کے حامل ادارے اوپن اے آئی نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والے سوچ انجن سرچ جی پی ٹی کی لانچ کا اعلان کیا ہے۔ یہ سرچ انجن مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر معلومات تک ریئل ٹائم رسائی ممکن بنائے گا۔یہ سرچ انجن ایک بڑے ٹیکسٹ باکس کے ساتھ آتا ہے جو پوچھتا ہے کہ آپ کیا تلاش کر رہے ہیں۔ سرچ جی پی ٹی عمومی سرچ انجن کی طرح لنکز کی سادہ سی لِسٹ کی طرف پلٹنے کے بجائے اُنہیں ترتیب دے کر مفہوم تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص دنیا بھر کے میوزیکل ایونٹس کے بارے میں جاننا چاہے تو سرچ جی پی ٹی مختصر مواد پیش کرکے متعلقہ لنکز فراہم کرے گا۔
اِسی طور سرچ جی پی ٹی کسی سبزی یا پھل کو اُگانے کا طریقہ بنانے سے پہلے اُس کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرے گا اور ساتھ ہی ورائٹیز بھی پیش کرے گا۔ سائڈ بار میں متعلقہ اضافی سوالات بھی پوچھے جاسکتے ہیں۔ اس میں ایک فیچر وژیوجل آنسرز کے نام سے ہوگاسرچ جی پی ٹی اس وقت آزمائشی مرحلے میں ہے۔ اس سروس کو جی پی ٹی فور ماڈلز کی طاقت میسر ہوگی اور لانچ کے بعد یہ ابتدائی مرحلے میں 10 ہزار یوزرز کو دستیاب ہوگا۔ یہ بات اوپن اے آئی کی ترجمان کائیلا وُڈز نے دی ورج نامی جریدے کو بتائی۔
اوپن اے آئی کی ترجمان نے بتایا کہ ادارہ تھرڈ پارٹی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ بہترین نتائج کے لیے ڈائریکٹ کونٹینٹ فیڈز استعمال کی جارہی ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد سرچ کے تمام فیچرز کو چیٹ جی پی ٹی میں براہِ راست شامل کردیا جائے۔انٹرنیٹ پر سرچ کے شعبے پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سرچ جی پی ٹی سے گوگل کے لیے بھرپور مسابقت بھی پیدا ہوسکتی ہے جو آگے بڑھ کر اُس کی بقا کے لیے خطرہ بھی بن سکتی ہے۔ گوگل نے بھی اپنے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کے فیچرز شامل کرنے پر توجہ دینا شروع کردیا ہے۔ گوگل کو یہ خوف لاحق ہے کہ یوزرز پہل کرنے والوں کی طرف زیادہ تیزی سے لپکیں گے۔