هفته,  23 نومبر 2024ء
من پسند ایس ایچ اوز کی تعینانیوں کے چکر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی نازک،شہری پھٹ پڑے

 

اسلام اباد ( بیورو رپورٹ ) ضلع پشاور میں گزشتہ دنوں سے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او لگتے ہی دوبارہ کلوز ہو جاتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا صبح ایک ایس ایچ ہوتا ہے شام کو دوسرا عجیب صورتحال بنا دی گئی ہے۔ پشاور میں سیاسی قیادت پسند ناپسند میں پڑھ چکی ہے۔

پشاور پولیس کا مورال مکمل ڈاؤن کیپیٹل سٹی پولیس پشاور کے افسران بھی انتہائی مایوس کن صورتحال میں ڈیوٹی کر رہے ہیں کہ ان کی مرضی کا اگر ڈی ایس پی ایس ایچ او لگ جائے تو فوری طور پر موجودہ حکومت ڈائریکٹ سی ایم ہاؤس سے مبینہ طور پر اپنے کارکنوں کہ کہنے پہ ان ایس ایچ او ڈی ایس پی کو اس لیے تبدیل کرتے ہیں کہ نو مئی کے واقعات میں بعض ایس ایچ او نے ان کے ساتھ زیادتی کی

کیا ایس ایچ اوز نے از خود ان کے خلاف ایف آئی آر دی یا ان کے پیچھے اور کوئی تھا خیبر پختون خواہ میں اے سی ڈی سی صاحبان بھی موجود ہے جنہوں نے یہ سب کارنامے کیے ہیں، جبکہ مورد الزام صرف پولیس پر یہ کہاں کا انصاف ہے؟

ضلع پشاور کی پولیس اب مایوس ہو چکی ہے شہر کے اندر قتل و غارت انتہائی عام چیز ہے قبضے کرنا جرائم پیشہ افراد کی کھلی چھوٹ یہ سب سوالات ہیں اگر ان پر کوئی ایس ایچ او ہاتھ ڈالے تو وہ ضلع بدر اب صورتحال یہ ہے کی پی ٹی ائی کے کارکنوں کی جانب سے الزامات کی اڑ میں ایس ایچ او تبدیل ہو رہے ہیں

اب اس صورتحال میں پشاور میں کون نوکری کرے گا بہت سے ایس ایچ او نوکری سے دل برداشتہ ہو چکے ہیں اور وہ خود سائیڈ لائن پر ہونا چاہتے ہے جبکہ شہر کے اندر مختلف دور دراز اضلاع سے ایس ایچ او کو لگایا جاتا ہے جو کہ کرپشن میں نمبر ون بتائے گئے ہیں گزشتہ دنوں بھی پشاور ک حیات اباد تھانے میں نوجوان سب انسپکٹر صدام خان کو ایس ایچ او لگایا گیا تھا ۔

پی ٹی ائی کے الیکشن میں ناکام ہونے والے گھوڑوں نے فوری طور پر سی ایم ہاؤس پہنچ کر ویڈیو وائرل کی کہ اسے ہٹا دیا گیا ہمارے کارکنان ناراض ہو رہے تھے۔

اگر پی ٹی ائی کی قیادت اور کارکن اتنے بہادر ہیں تو ایس ایچ او کے اوپر بھی کئی افسران ہیں ان کو بھی تبدیل کیا جائے سب کچھ ایس ایچ او پر ڈالنا زیادتی کے زمرے میں اتا ہے شہر پشاور کا امن و سکون انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور نت نئے ایس ایچ او لگا کر شہری مایوس ہو چکے ہیں

مزید خبریں