اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں(mobile data) موبائل انٹرنیٹ کا استعمال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اور نئی رپورٹ کے مطابق ایک عام پاکستانی صارف اب ماہانہ اوسطاً 8.4 جی بی ڈیٹا استعمال کر رہا ہے۔ “اسٹیٹ آف ایپس 2024” نامی رپورٹ، جو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے اعداد و شمار پر مبنی ہے، کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈیٹا استعمال میں 13.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2020 میں یہی اوسط صرف 4.9 جی بی تھی، یعنی صرف چار سالوں میں موبائل ڈیٹا کے استعمال میں 71 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ملک میں انٹرنیٹ کو ایک بنیادی ضرورت کے طور پر اپنانے کی عکاسی کرتا ہے، باوجود اس کے کہ ملک اس دوران شدید معاشی دباؤ کا شکار رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2024 کے دوران موبائل ڈیٹا کا مجموعی استعمال 13,002 پیٹا بائٹس تک پہنچ گیا، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ اسی دوران فکسڈ براڈبینڈ کا استعمال بھی 29 فیصد بڑھ کر 12,120 پیٹا بائٹس ہو گیا۔ یہ اضافہ بہتر 4G کوریج، اسمارٹ فون کے بڑھتے استعمال، ویڈیو اسٹریمنگ، سوشل میڈیا اور ریموٹ ورک ایپلیکیشنز کی مقبولیت کے باعث ممکن ہوا۔
پاکستان میں براڈبینڈ پینیٹریشن بھی بڑھ کر 57 فیصد ہو گئی ہے، تاہم رپورٹ میں انفراسٹرکچر کے مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ اب بھی صرف 9 فیصد موبائل ٹاورز فائبر نیٹ ورک سے منسلک ہیں، جو کہ نیٹ ورک کی رفتار اور استحکام میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
مزید برآں، مالی سال 2024 میں موبائل ڈیٹا کی فی جی بی قیمت اوسطاً 26.6 روپے رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.3 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ موبائل صارفین کی اوسط ماہانہ آمدنی (ARPU) 276 روپے تک پہنچ گئی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا موبائل فون کلوننگ اور جعلی آئی ایم ای آئی کے خلاف کریک ڈاؤن
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈیجیٹل ترقی کا سفر جاری ہے، لیکن کمزور بنیادی ڈھانچے اور مہنگائی جیسے مسائل مستقبل میں ڈیجیٹل توسیع کی رفتار کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور نجی شعبہ مل کر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بڑھائیں، تاکہ تیز رفتار، قابلِ اعتماد اور سب کے لیے قابلِ رسائی انٹرنیٹ کی سہولت ممکن بنائی جا سکے۔