اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) میٹا کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) مارک زکربرگ نے ٹیکنالوجی کی دنیا کے سب سے پرعزم میدان ”مصنوعی عمومی ذہانت“ (AGI) میں براہِ راست قیادت سنبھال لی ہے۔ ”دی نیویارک ٹائمز“ اور ”بلوم برگ“ کے مطابق زکربرگ خود ایک نئی ”سپر انٹیلی جنس“ ٹیم تشکیل دے رہے ہیں، جس کے ارکان کو حیران کن معاوضے کی پیشکش کی جا رہی ہے، جو بعض اوقات نو ہندسوں (نائن فگرز) تک جا پہنچتی ہے۔
اے جی آئی ابھی تک ایک نظریاتی تصور ہے، جس کا مطلب ہے ایسی مصنوعی ذہانت جو انسانوں سے بہتر ذہنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکے۔ ماہرین کی اکثریت سمجھتی ہے کہ اگر یہ ممکن ہو بھی تو ایسی ٹیکنالوجی کے مکمل طور پر حقیقت بننے میں دہائیاں لگ سکتی ہیں، لیکن زکربرگ اس دورانیے کو تیز کرنے پر بڑا داؤ لگا چکے ہیں۔
میٹا میں اے آئی کی ترقی کی رفتار سے مایوس ہو کر مارک زکربرگ نے اس پراجیکٹ کا براہ راست کنٹرول خود سنبھال لیا ہے۔
”بلوم برگ“ کے مطابق زکربرگ نے بعض ممتاز امیدواروں کو ذاتی طور پر قائل کرنے کیلئے انہیں لیک ٹاہو اور پالو آلٹو میں واقع اپنے گھروں پر مدعو کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے دفتر کی تنظیم نو بھی کی ہے تاکہ نئی اے آئی ٹیم، جس کے ارکان کی تعداد اس وقت تقریباً 50 ہے، ان کے قریب کام کرے۔
نئی ٹیم میں شامل اہم شخصیات میں الیگزینڈر وانگ کا نام بھی شامل ہے، جو ”Scale AI“ کے بانی ہیں اور میٹا کے نئے ریسرچ لیب میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔ اس لیب کا ہدف ایسے اے آئی سسٹمز بنانا ہے جو انسانی دماغ سے بھی زیادہ ذہین ہوں۔
جی پی ٹی-4 بنانے والی کمپنی ”OpenAI“ اور ”Google DeepMind“ جیسے سخت حریفوں سے مقابلے کے لیے میٹا اے آئی ماہرین کو بھاری معاوضے پیش کر رہا ہے۔ ان معاوضوں کی حد چھ ہندسوں سے بڑھ کر نو ہندسوں تک جا رہی ہے۔ متعدد ماہرین ان پیشکشوں کو قبول کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: سونا مزید 600 روپے مہنگا ، فی تولہ 3 لاکھ ، 52 ہزار 900 کا ہو گیا
زکربرگ کا یہ قدم نہ صرف میٹا کیلئے ایک نئے دور کا آغاز ہے بلکہ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے میدان میں غلبے کی دوڑ کو بھی مزید تیز کر دے گا۔