اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پشتو ثقافت میں واسکٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے، 23ستمبر پشتون ثقافت کے خوبصورت رنگوں کے منانے کا دن ہے، پشتون ثقافت میں کپڑوں کیساتھ واسکٹ اور روایتی چارسدہ کےچپل پہن کر شخصیت پر ایک نکھار آتاہے۔پشاور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے واسکٹ کی دکان پر وہاں کے خریداروں نے کہا کہ واسکٹ پشتوں کی شان ہے، انہوں نے کہ واسکٹ کو ہماری پشتون ثقافت میں کافی اہمیت حاصل ہے، لوگ اسے کافی پسند کرتے ہیں۔ دکاندار نے کہا کہ جیسے ہی سردیوں کا موسم شروع ہوجاتاہے کہ واسکٹ کی مانگ میں اضافہ ہوجاتاہے۔ دکاندار نے کہا کہ سردیاں شروع ہوتے ہی شادیوں کی تقریبات میں اضافہ ہوجاتا ہے جس میں لوگ رنگ بہ رنگ واسکٹ خریدتے ہیں۔
پشتون ثقافتی دن کیا ہے؟
کل پشتون ثقافت کا عالمی دن جوش و خروش سے منایاگیاملک کے مختلف اضلاع میں اس روز کی مناسبت سے خصوصی پروگرام منعقد کیے گئے، جس میں پشتون ثقافت سے جڑے مختلف رنگ دکھائی دیے۔ بچوں اور نوجوانوں نے ثقافتی لباس زیب تن کیے ہوئے تھے جبکہ نوجوان پگڑیاں پہن کر روایتی رقص کرتے دکھائی دیے۔
آج سے 6 سال قبل یعنی 2015 کو پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے ایک ادبی سیمینار میں ثقافت کے موضوع کو زیر بحث لایا گیا جس میں باہمی فہم و تفہیم اور مشورے سے یہ دن پشتون ثقافت کے لیے طے کر دیا گیا یعنی 23 ستمبر 2015 سے یہ دن پشتون ثقافتی دن کے نام سے منسوب ہونا شروع ہو گیا اور اس روز ہمارے پشتون بہن بھائی پشتو کے مخصوص لباس زیب تن کرتے ہیں، ساتھ ہی مختلف تقریبات کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔
کسی قوم یا خطے میں رہنے والے لوگوں کی مادی اور غیر مادی اشیا کے مجموعے کو ثقافت کا نام دیا گیا ہے۔ ثقافت کا قیام شعوری جدوجہد سے نہیں بلکہ اس کے ارتقا میں فطری عمل کا دخل ہے جس کے لیے زمانہ اور عرصہ درکار ہیں، اور ہاں اسی طرح زمانے کے ارتقا ہی کی وجہ سے لباس اور رہن سہن کے طورطریقوں میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔
ثقافت کی دنیا میں لباس اور طرز زندگی یعنی رہن سہن کو اہمیت حاصل ہے کیونکہ ایتھنولوجی میں یہ بات مذکور ہے کہ ثقافت مرئی اور ثقافت غیر مرئی دونوں ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتی ہیں گویا کہ ایتھنولوجین کا یہ اندازہ ہے کہ ثقافت غیر مرئی ثقافت مرئی سے ہی ماخوذ ہوتی ہے کیونکہ مرئی ثقافت جس معیار کی ہو گی غیر مرئی بھی وہی معیار اختیار کرے گی۔
مزید پڑھیں: ناچنے والے گھوڑے میدان میں نہیں دوڑتے ، گورنر ہائوس کے 2 پنجرے خالی ہیں ، فیصل کریم کنڈی
تو یہ بات ہم بلا جھجک کہہ سکتے ہیں کہ پشتون ثقافت میں جن چیزوں کو مرئی مقام حاصل ہے یعنی عورتوں کا مخصوص قسم کا لباس پہننا، حجرے کا قیام، اچھی غذا خصوصاً ثرید اور لاندئی کا گوشت، مردوں کا واسکٹ پہننا اور سر پر پگڑی باندھنا جس کو پشتو میں لونگئی کہا جاتا ہے، ان ساری چیزوں میں وہ چیز بذات خود موجود ہے جو ہمیں خوش اخلاقی، مہمان نوازی، وفاداری، خدا پرستی اور غیرت اختیار کرنے پر ابھارتی ہے۔
پشتونوں کے ادبا اور شعرا یعنی خوشحال خان بابا، رحمان بابا اور باچا خان بابا اسی طرح مزید پیچھے جائیں تو قیس عبد الرشید جیسے لوگوں نے پشتون اور پشتو زبان کو یہ شہرت اور عزت بخشی۔