اسلام آباد(رفیع شہزاد بھٹہ) بھارتی فورسز کی سیاسی کشمیری شخصیات کے خلاف جھوٹے الزامات کے تحت کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔31سال قبل سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے نذیر احمد وانی خود پر دہشت گردی کی تربیت پاکستان سے لینے اور حزب المجاہدین کے دہشت گرد ہونے کا الزام لگنے کے باعث مفرور ہونے پر مجبور ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز کا کشمیرمیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے پہلے شخص کے ساتھ ایسا رویہ نہیں ہے۔اس سے قبل بھی ایسا ہوتا رہا ہے اور اب تک ہزاروں افراد بھارتی فورسز کے ایسے نے گھناﺅنے الزامات کے باعث مفروری کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔اسی مفروری کو بطور ثبوت پیش کرکے انہیں ملزم سے مجرم بناکر جیل کی سزاءیا پھراس سے بھی زیادہ سزائے موت کی سزاءکا حکم سنا دیا جاتا ہے۔اتر پردیش پولیس نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار نذیر احمد وانی کو کشمیر کے علاقے بڈگام میں گرفتار کیا ہے۔وانی پر پاکستان سے تربیت حاصل کرنے اور حزب المجاہدین کے دہشت گرد ہونے سمیت 1993 اور 1994 میں سہارنپور میںپولیس پارٹی پر دستی بم پھینکنے اور اہلکاروں کو زخمی کرنے اور حزب المجاہدین کی ہدایت پر ایک جعلی شناختی کارڈ بھی بنانے کا الزام ہے۔ذرائع کے مطابق ایف آئی آر درج ہونے کے 31 سال بعد گرفتاری ہوئی ہے۔اس سے قبل انہیں دستی بم کیس میں گرفتار کیا گیا تھاجبکہ بعد میں عدالت نے ٹھوس شواہد نہ ہونے اور پولیس کے جعلی شواہد پیش کرنے پر ضمانت پر رہا کردیاتھا جبکہ جعل سازی کے معاملے میں غیر موجودگی میں چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ جعلسازی کیس میں ملزم کی غیر موجودگی میں چارج شیٹ دائر کی گئی تھی، اس لئے سی جے ایم عدالت نے ملزم کے خلاف وارنٹ جاری کیا۔وانی نے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر بڈگام سے اسمبلی انتخاب لڑا تھا۔ جموں و کشمیر پولیس نے گرفتاری میں سہارنپور پولیس اہلکاروں کی مدد کی۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کا سراغ لگا لیا گیا اور مناسب رسمی کارروائی کے تحت اسے پولیس پارٹی کے حوالے کر دیا گ
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: چھتر کلاس کیمپس کے طلبہ کا انوکھا احتجاج، اغواء کار ہیڈ ماسٹر کی گرفتاری کا مطالبہ