بدھ,  30 اکتوبر 2024ء
اسماعیل ہنیہ کی پوری زندگی غلبہ اسلام اور جدوجہد سے عبارت ہے،صلاح الدین احمد

مظفرآباد(روشن پاکستان نیوز)شہید اسماعیل ہنیہ اپنے عظیم مقصد میں کا میاب ہوئے۔اپنے سامنے اپنے پیاروں کو اسلام کی سربلندی اور فلسطین کی آزادی کیلئے قربان ہوتے ہوئے دیکھا۔ صبر و استقلال کے اس پیکر نے ثابت کیا کہ حق پرست کبھی باطل قوتوں کے سامنے سر خم نہیں کرتے۔

ان خیالات کا اظہار حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین سید صلاح الدین احمد نے حزب کمانڈ کونسل اور متحدہ جہاد کونسل کے دو الگ الگ تعزیتی اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی پوری زندگی غلبہ اسلام اور جدوجہد آزادی سے عبارت ہے۔مال و جان،گھر بار اہل و عیال کی قربانی دے کر یہ پیغام دیا کہ باطل قوتیں کتنی بھی طاقتور اور مضبوط کیوں نہ ہوں۔حق کے داعی ان کے سامنے خود سپردگی کے بجائے ڈٹ جاتے ہیں،مقابلہ کرتے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ ایسے حق کے داعیوں اور حق پرستوں کے سامنے باطل قوتوں کو منھ کی کھانی پڑتی ہے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ شہید ہنیہ کے عملی کردار نے غزوہ بدر سے لیکر کربلا تک کی یاد تازہ کردی۔ان کے اپنے خاندان کے 79 افراد شہادت سے سرفراز ہوئے جن میں ان کے لخت جگر بھی شامل ہیں لیکن کبھی اس مرد آہن کے چہرے پر مایوسی یا اداسی کا شائبہ تک نظر نہیں آیا۔وہ ہمیشہ حریت پسندوں کو حوصلہ دیتے رہے اور خود اس کاروان حریت کی قیادت کرتے رہے۔ان کے عملی کردار اور شہادت سے حق پرستوں کا حوصلہ الحمد للہ بلند سے بلند تر ہوگیا۔

شہید اسماعیل ہنیہ نہ صرف حماس بلکہ پوری دنیا کی آزادی پسندتحریکوں کے قائد کی حیثیت سے اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوچکے۔امیر حزب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملت مظلومہ جموں و کشمیر اور مجاہدین کشمیر فلسطینی عوام کے اس غم میں برابرکے شریک ہیں۔ وہ شہید اسماعیل ہنیہ کو تحریک مزاحمت کا قائد سمجھتے ہیں اور اسے عقیدت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ان کے مقدس خون کے ہر قطرے سے ہزاروں اسماعیل ہنیہ جنم لیں گے اور قابض و ظالم قوتوں کا جینا حرام کردیں گے۔ محکوم مگر حریت پسندکشمیری قوم کی دعائیں اور اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینی بھائیوں کیساتھ تعاون جاری رہے گا۔اللہ تعالی ملت اسلامیہ فلسطین کو آزادی نصیب فرمائے۔

متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت کے سیکیورٹی انتظامات ناقص تھے جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا،تاہم ان ناقص انتظامات کو کوئی اور رنگ دینا اور غلط رنگ میں پیش کرنا دشمن کے خاکے میں رنگ بھرنے کے مترادف ہے۔ایسے مضحکہ خیز الزامات لگانے سے تحریک مزاحمت پر مضر اثرات مرتب ہوں گے جس کا براہ راست فائدہ صیہونی قوتوں کو ہوگا۔

اجلاسوں کے آخر پر شہید اسماعیل ہنیہ کی بلندی درجات کیلئے خصوصی دعا کی گئی اور اس عزم و یقین کا اظہار کیا گیا کہ یہ مقدس خون ضرور رنگ لائیگا اور اس کے نتیجے میں غلام اقوام دیر سویر ضرور آزادی کا سورج طلوع ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔

مزید خبریں