دوشنبہ(عرفان حیدر) تاجکستان کے پہلے نائب وزیر برائے صحت و سماجی تحفظِ آبادی، سلام الدین یوسفی نے ایویسینا تاجک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان طبی سائنس اور طبی تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں اہم کردار کو سراہا ہے۔
یہ بات انہوں نے پاکستانی صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت سی ای او MBBS Abroad پرائیویٹ کنسلٹنسی پرائیویٹ لمیٹڈ ڈاکٹر محمد عباس مہر کر رہے تھے۔ مذکورہ ادارہ ایویسینا تاجک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی، دوشنبہ کے لیے بین الاقوامی طلبہ کا سرکاری اور خصوصی داخلہ پارٹنر ہے۔
نائب تاجک وزیر نے کہا کہ طبی سائنس اور طبی تعلیم دونوں ممالک کو قریب لانے کی مضبوط بنیاد ہیں، جبکہ نوجوان نسل ادارہ جاتی انضمام اور باہمی تعاون میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی تعلیم اور میڈیکل ٹورازم میں ادارہ جاتی تعاون دونوں حکومتوں کے مشترکہ وژن کا حصہ ہے، جس سے سائنسی ترقی کے ساتھ ساتھ معاشی نمو کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور تاجکستان طلبہ اور اساتذہ کے تبادلے کے لیے مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ سلام الدین یوسفی نے صحت کے شعبے بالخصوص میڈیکل ٹورازم کے فروغ کے لیے میڈیا کے کردار کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستانی صحافیوں کا یہ دورہ باہمی تعاون اور ہم آہنگی کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
نائب وزیر نے کہا کہ تاجکستان تیزی سے خطے میں طبی تعلیم کا اہم مرکز بن رہا ہے، جہاں جامعات بین الاقوامی معیار کے مطابق تعلیم فراہم کر رہی ہیں اور جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تاجکستان کا طبی شعبہ جدید میڈیکل ٹورازم کی جانب بھی پیش رفت کر رہا ہے، جس میں خصوصی سرجریز اور جدید علاج کی سہولیات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت عوامی سطح پر روابط (People-to-People Ties) کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے، جو پائیدار دوطرفہ تعلقات کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد عباس مہر نے بتایا کہ اس وقت ایویسینا تاجک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی میں 450 پاکستانی میڈیکل طلبہ زیرِ تعلیم ہیں، جو پاکستان اور تاجکستان کے درمیان طبی تعلیم کے تبادلے میں نمایاں پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان بین الاقوامی طلبہ کے لیے معیاری طبی تعلیم اور صحت کی خدمات فراہم کرتے ہوئے خطے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سنگِ میل: چین کے فاملنک پاور ٹیکنالوجی گروپ کی بھاری سرمایہ کاری کا آغاز
ڈاکٹر عباس نے مزید بتایا کہ تاجک حکومت نے میڈیکل یونیورسٹیوں کو سال میں دو تعلیمی سیشنز شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس سے طلبہ کم وقت میں اپنی تعلیم مکمل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کلینیکل علاج کے علاوہ تاجکستان میں ویلنیس ٹورازم کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں۔ ملک میں تقریباً 45 سینیٹوریمز اور ہیلتھ ریزورٹس قائم ہیں، جہاں معدنی غسل، مڈ تھراپی، جڑی بوٹیوں سے علاج، سانس کی بیماریوں، عضلاتی و ہڈیوں کے امراض اور مجموعی بحالی کے خصوصی پروگرام فراہم کیے جاتے ہیں۔











