اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے صحافیوں کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا، جس کا مقصد پاکستانی نوجوانوں میں تمباکو نوشی اور نئی نکوٹین مصنوعات کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کرنا تھا۔ اس ملاقات کا مقصد میڈیا کے ساتھ مؤثر رابطہ مضبوط کرنا، غلط معلومات کا سدباب کرنا اور بچوں کو نشہ آور مصنوعات سے بچانے کی فوری ضرورت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔
موقع کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے تشویش ناک قومی اعدادوشمار پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو سے متعلق صحت کے نقصانات انتہائی سنگین ہیں۔ ہر سال ہزاروں افراد تمباکو نوشی کے باعث جان کی بازی ہار دیتے ہیں جبکہ ملک میں سگریٹ نوشوں کی تعداد بھی تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں ہر روز تقریباً 1,200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں، جو نہ صرف اس بحران کی شدت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ تمباکو صنعت کی جارحانہ مارکیٹنگ حکمتِ عملیوں کا بھی ثبوت ہے۔
ڈاکٹر ڈوگر نے پاکستان کی جانب سے تمباکو کنٹرول کے حوالے سے عالمی معاہدے WHO-FCTC کی پاسداری کو سراہا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ چند اہم اقدامات پر پاکستان نے قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان عالمی بہترین مثالوں کو اپنائے، عوامی آگاہی میں اضافہ کرے اور سرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے درمیان مضبوط رابطہ قائم کرے تو FCTC کے MPOWER اجزاء پر مکمل عملدرآمد ممکن ہے۔
انہوں نے نئی اور ابھرتی ہوئی نکوٹین و تمباکو مصنوعات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جنہیں اکثر “کم مضر” قرار دے کر پیش کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ڈوگر نے واضح کیا کہ ایسے دعوے گمراہ کن ہیں اور خصوصاً نوجوانوں میں کنفیوژن پیدا کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے سخت ضابطہ سازی، سائنسی شواہد پر مبنی معلومات اور مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صنعت کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط بیانی کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
ڈاکٹر ڈوگر نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ عوام کو درست معلومات فراہم کرنے، تمباکو صنعت کے گمراہ کن حربوں کو بے نقاب کرنے اور نوجوان نسل کے تحفظ کے لیے مضبوط پالیسی اقدامات کی وکالت میں اپنا اہم کردار جاری رکھیں۔
صحافیوں نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نئی نکوٹین مصنوعات کے بدلتے ہوئے رجحانات اور قومی و FCTC پالیسی فریم ورک سے باخبر رہنے کے لیے مسلسل تربیت ناگزیر ہے۔
اجلاس کا اختتام اس مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا کہ نوجوانوں کی شمولیت کو مزید مضبوط کیا جائے گا، سائنسی شواہد پر مبنی آگاہی مہمات کو فروغ دیا جائے گا اور پاکستان کو ایک صحت مند اور تمباکو سے پاک مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے میڈیا کی وکالت کو تقویت دی جائے گی۔











