لاہور (روشن پاکستان نیوز) راوی کنارے آباد آباد شہر کے باسیوں کے لیے اب زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی نہیں بلکہ پانی بن چکا ہے۔
لاہور میں واسا کی جانب سے پانی کی فراہمی میں کمی کے سبب اب شہریوں کا بڑا انحصار زیر زمین پانی کے استعمال پر بڑھ رہا ہے اور تقریباً ہر گھر ہی بورنگ کرانے پر مجبور ہے۔ تاہم پانی کی سطح مزید گرنے سے یہ پانی بھی اب انسانی صحت کے لیے زہر بن چکا ہے۔
زندہ دلان کے شہر میں 2018 کی اسٹڈی کے مطابق زیر زمین پانی کی سطح 130 فٹ تھی، جو اب بڑھ کر 164 فٹ ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق شہر میں پانی کی سطح سالانہ 2.61 فٹ نیچے جا رہی ہے۔
شہری پانی کے حصول کے لیے بورنگ کراتے ہیں، لیکن کچھ وقت بعد ہی وہ بند ہو جاتی ہے، جس کے باعث انہیں دوبارہ پیسے خرچ کرا کے مزید گہرائی میں بورنگ کرانا پڑتی ہے۔
تاہم اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے زیر زمین سے حاصل پانی اب شہریوں کے لیے زہر بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی جتنا گہرائی میں جاتا جائے گا، اتنی ہی اس میں زہریلے مادے بڑھتے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: لاہور ریلوے اسٹیشن کے قلیوں کو ٹھیکیداری نظام سے نجات مل گئی
ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب اور سندھ میں زیر زمین پانی کی سطح عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ زیر زمین محفوظ پانی کے معیار سے کہیں زیادہ نیچے جا چکی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پانی انسانی صحت کے لیے اتنا زہریلا ہے کہ اس کا کھانے اور پینے میں استعمال مختلف اقسام کے کینسر، جلدی امراض، ذیابیطس جیسے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بورنگ کا پانی کھانے اور پینے کے قابل نہیں، وہ صرف کپڑے دھونے اور نہانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں جب کہ پینے کے لیے فلٹر پلانٹ سے پانی خرید کر لاتے ہیں۔
تاہم فلٹریشن پلانٹ بھی تو بورنگ سے پانی حاصل کر کے اس کو فلٹر کرنے کے بعد فروخت کرتے ہیں، اگر زمین کے اندر ہی پانی ختم ہو گیا تو پھر فلٹریشن پلانٹس بھی کہا سے پانی حاصل کریں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے اس صورتحال کی بڑی وجہ لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور پختہ تعمیرات کی وجہ سے بارش کا زیر زمین نکاس نہ ہونا بھی بتاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ راوی کنارے آباد یہ شہر لاہور اب پیاسا ہوتا جا رہا ہے۔











