مردان (روشن پاکستان نیوز) — مردان میڈیکل کمپلیکس میں گزشتہ چار دنوں سے ایم آر آئی مشین خراب ہونے کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جدید طبی سہولتوں سے محروم اس بڑے اسپتال میں روزانہ درجنوں مریض ایم آر آئی ٹیسٹ کے لیے رجوع کرتے ہیں، تاہم مشین کی خرابی کی وجہ سے نہ صرف ان کے ٹیسٹ ملتوی ہو رہے ہیں بلکہ کئی مریضوں کو پرائیویٹ لیبارٹریز کا رخ کرنا پڑ رہا ہے جہاں انہیں ہزاروں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
عوامی حلقوں اور مریضوں کے لواحقین کی جانب سے ہسپتال انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک بڑے سرکاری اسپتال میں اتنی اہم مشین کا چار روز سے بند رہنا نہ صرف انتظامیہ کی نااہلی ظاہر کرتا ہے بلکہ صوبائی حکومت کی صحت کے شعبے سے لاپروائی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔
شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ جب صوبے میں تحریک انصاف کی تیسری مسلسل حکومت ہے، تو صحت جیسے بنیادی شعبے کی حالت اتنی ابتر کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کے دور میں مردان اور دیگر اضلاع میں صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کیے گئے تھے، اور مردان میڈیکل کمپلیکس کو ایک ماڈل ادارہ بنایا گیا تھا۔ مگر موجودہ حکومت کے دور میں نہ صرف ترقیاتی کام رک گئے ہیں بلکہ پہلے سے موجود سہولیات بھی زوال کا شکار ہو چکی ہیں۔
مریضوں اور ان کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم آر آئی مشین کو فوری طور پر درست کر کے فعال کیا جائے اور اسپتال انتظامیہ میں موجود نااہل افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت کے شعبے کو سیاست سے بالاتر ہو کر دیکھا جائے، کیونکہ اس کی ناکامی کا خمیازہ براہِ راست عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
اہلِ مردان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ مردان میڈیکل کمپلیکس کی حالت زار کا فوری نوٹس لیا جائے، مشینری کی مرمت اور نئی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو بنیادی طبی حقوق سے محروم نہ رکھا جائے۔