اتوار,  20 جولائی 2025ء
گھرمیں بلڈ پریشر چیک کرنے کا صحیح طریقہ: چھوٹی غلطیاں، بڑی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہیں

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) بلڈ پریشر کی باقاعدہ نگرانی انتہائی اہم ہے، خاص طور پر ہائی بلڈ پریشر یا ’ہائپرٹینشن‘ کو وقت پر پہچاننے کے لیے۔ ہائی بلڈ پریشر اکثر علامات ظاہر نہیں کرتا، لیکن اگر نظر انداز کیا جائے تو یہ دل کی بیماریوں اور فالج (اسٹروک) جیسے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ بہت سے لوگ گھر پر بلڈ پریشر چیک کرتے ہیں، لیکن اکثر انہیں اس عمل کے درست طریقے کا علم نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر بیپین چندرا بھامرے، جو ممبئی کے سر ایچ این ریلائنس فاؤنڈیشن اسپتال میں کارڈیک سرجن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، کہتے ہیں، ”بلڈ پریشر چیک کرنا بظاہر آسان لگتا ہے، مگر اگر طریقہ درست نہ ہو تو نتیجہ غلط آ سکتا ہے۔ ایسی چھوٹی چیزیں جیسے غلط بیٹھنے کا انداز یا بھرا ہوا مثانہ (bladder) بھی ریڈنگ پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

گھر پر بلڈ پریشر چیک کرنے کا درست طریقہ

پہلے باتھ روم جائیں: بلڈ پریشر چیک کرنے سے پہلے مثانہ خالی ہونا چاہیے۔

پانچ منٹ سکون سے بیٹھیں: جسم اور دماغ کو آرام دیں۔

سیدھے بیٹھیں: ایسی کرسی استعمال کریں جس میں پشت کی مکمل سپورٹ ہو اور پاؤں فرش پر سیدھے رکھیں۔

مزید پڑھیں : وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے صحافتی تنظیموں کے وفد کی ملاقات، صحافیوں کے تحفظ کی یقین دہانی

ٹانگیں نہ پھیلائیں نہ کراس کریں۔

بازو دل کی سطح پر رکھیں: ہاتھ میز یا تکیے پر اس طرح رکھیں کہ وہ دل کی سطح کے برابر ہو۔

کف (cuff) درست پوزیشن میں ہو: آستین چڑھا کر کف کو بازو پر صحیح انداز میں لگائیں، اور اس کا سائز مناسب ہونا چاہیے۔

پریشان یا گھبرائے نہ ہوں: مکمل طور پر پُرسکون رہیں۔

بلڈ پریشر سے پہلے سگریٹ، چائے یا کافی نہ پئیں: کم از کم 30 منٹ پہلے ان اشیاء سے پرہیز کریں، اور دوران ناپ خاموش رہیں۔

دو بار ناپیں: ایک منٹ کے وقفے سے دو ریڈنگ لیں، اور ان کا اوسط نکالیں۔ روزانہ ایک ہی وقت پر چیک کرنا بہتر نتائج دیتا ہے۔

ڈھیلے کپڑے پہنیں: تنگ لباس بلڈ پریشر پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر بھامرے کے مطابق، بلڈ پریشر کو صحیح طریقے سے اور باقاعدگی سے جانچنے سے انسان کو صحت مند طرزِ زندگی اختیار کرنے کی تحریک ملتی ہے، جیسا کہ متوازن غذا، ورزش اور ذہنی سکون حاصل کرنا۔

اہم نوٹ: یہ معلومات عام رہنمائی کے لیے ہیں۔ کسی بھی قسم کی طبی مشورے کے لیے ہمیشہ اپنے معالج سے رجوع کریں۔

مزید خبریں