حافظ آباد(شوکت علی وٹو)ہسپتال میں آنے والے مریضوں (عوام) کو حکومت پنجاب کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے ڈائلاسز سنٹر میں مریضوں کو ضروری سامان بازار سے تقریباً تمام مریضوں کو 2 ہزار روپے تک خریدنا پڑ رہا ہے اور مہینے میں 7 یا 8 بار ڈائلاسز والے غریب مریضوں پر 14 سے 20 ہزار روپے تک مالی بوجھ بڑھ گیا ہے جس کی استطاعت 80 فیصد مریض نہیں رکھتے. پچھلے چند دنوں میں صورتحال سے زیادہ خراب ہو چکی ہے حکومت مریضوں کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم کرتی ہے جسے تعلیم یافتہ مسیحا مخلوق خدا تک پہنچنے نہیں دے رہے.
ہائے کیسے درد دل دیکھائیں جب مسیحائی کرنے والے ہی ظلم کرنے لگ جائیں.مریضوں کی آہ زاریاں دیکھائیں بے بسی دیکھائیں یا ان کو روتا بلکتا دیکھائیں، مصیبت کے مارے مریضوں کی بے بسی دیکھی نہیں جاتی، درد دل رکھنے والے صاحب حیثیت افراد آگے آئیں غریب مریضوں کی دادرسی کریں امیر تو لاہور وغیرہ جا کر ڈائلاسز کروا سکتا غریب ہی ڈی ایچ کیو کا رخ کرتا ہے ان کی آواز کو سنیں انکی مدد کو پہنچیں.
حکومت پنجاب نے عوام کی صحت علاج معالجہ کے لیے مختلف فنڈز قائم کر رکھے ہیں تاکہ عوام کو صحت علاج معالجہ کی سہولیات مل سکیں، جنہیں مختلف سیٹس پر بیٹھے انتہائی پڑھے لکھے معزز ترین شعبہ سے وابستہ شخصیات کی سستی کاہلی یا نااہلی کے سبب عوام تک پہنچنے نہیں دیتے، صحت سہولت پروگرام کامیاب بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر چیک اینڈ بیلنس اور رپورٹس وغیرہ تیار کرنی ہوتی ہے اور مطلوبہ ادوایات کی چیکنگ اور پھر ان کے بلز کی تیاری اور ایم ایس، ڈپٹی کمشنر حافظ آباد و دیگر ضلعی انتظامیہ نے دستخط کر کے پاس کرنا ہوتا ہے.
تب جا کر صحت سہولت پروگرام کے لیے ادوایات فراہم کرنے والی فرم کے بلز پاس ہونے ہوتے ہیں جبکہ حافظ آباد میں صحت سہولت پروگرام کی ادوایات فراہم کرنی والی فرم کا تین کروڑ روپے کے بلز رکے ہوئے ہیں مذید ادوایات کی فراہمی تقریباً رک چکی ہے صحت سہولت کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں جو کیمٹی ڈاکٹرز پر مشتمل ہے وہ نہ جانے کس جرم کی سزا عوام مریضوں کو دینا چاہ رہے ہیں.
صحت سہولت پروگرام کی ادوایات فراہم کرنے والی فرم کو بلز کلیر کرنے کی بجائے مختلف حیلوں بہانوں سے ڈپٹی کمشنر حافظ آباد و دیگر ضلع انتظامیہ تک مطلوبہ رپورٹس و بلز نہیں جاتے جس کی بدولت نظام درہم برہم ہو چکا ہے اس کا نوٹس سیاسی حکمران جماعت کے ذمہ دران نے لینا ہے یا ڈپٹی کمشنر حافظ آباد نے لینا ہے اگر یہ سب درست ہے تو نااہلی غفلت برتنے والے ہیلتھ کمیٹی ممبران و دیگر وہ اتھارٹیز جو اس معاملے رکاوٹ بن رہے ہیں اور جو حکومت پنجاب کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں صحت سہولت پروگرام کو نقصان یا اسے کامیابی چلنے نہیں دے رہے ان کا تعین کرنے اور ان کیخلاف انکوائری کی جائے.
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں ڈائلاسز کروانے والے، مختلف بیماریوں میں مبتلا ہسپتال سے علاج معالجہ کروانے والے مریضوں نے پنجاب میں بہترین کارکردگی دیکھانے والے ڈپٹی کمشنر حافظ آباد، وزیر صحت پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا ہے ان کو ہسپتال میں ادوایات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور صحت سہولت پروگرام کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے فراہم کردہ سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں.