جمعرات,  13 فروری 2025ء
یورک ایسڈ کیا ہے؟ بچاؤ کیلیے کون سی غذائیں ضروری ہے؟

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) اگر آپ کو اٹھنے، بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا ہے یا جوڑوں اور پیر کے انگوٹھوں میں سوزش کی شکایت ہے تو یاد رکھیں یہ کہ یہ کیفیت آپ کے جسم میں یورک ایسڈ میں اضافے کا پیش خیمہ ہے۔

یورک ایسڈ ایک قدرتی فضلہ یا تیزابی مادہ ہے جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے، یہ مادہ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا رہتا ہے اور اس کا اصل کام جسم میں گرمی پیدا کرنا ہوتا ہے۔

یہ پیورین کی وجہ سے ہر روز جسم میں بنتا ہے، پیورین ایک کیمیائی مادہ ہے جو ہمارے جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے سے قدرتی طور پر بنتا ہے جب کہ اس کا کچھ حصہ غذا سے بھی پیدا ہوتا ہے۔

خون میں یورک ایسڈ کی موجودگی معمول کی بات ہے لیکن اگر اس کا لیول صحت مند سطح سے بڑھ جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن سکتا ہے۔

جسم میں اس کا بڑھنا ایک عام مسئلہ ہے تاہم کبھی کبھی اس میں اضافے کی وجہ سے جسم میں سوزش اور درد کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے، جو پریشانیوں کا باعث بنتا ہے۔

اگر جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کیا جائے تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ سردیوں میں اس کے بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں تلی ہوئی چیزیں زیادہ مقدار میں استعمال کی جاتی ہیں۔

اس کے لیے ہمیں اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے، آج ہم آپ کو اس مضمون کے ذریعے بتا رہے ہیں کہ اس مسئلے سے بچاؤ کیلیے کون سی غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے؟

کن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے

یورک ایسڈ کے مسئلے سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز، اسپراؤٹس اور مشروم نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں پیورین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

نان ویجیٹیبل غذاؤں میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں اس کے بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس لیے گوشت کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ گوشت کے بعض اعضاء جیسے جگر، گردے وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے۔

اس کے علاوہ سی فوڈ میں شامل کیکڑے یا جھینگے کو اپنے غذا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں جسم میں اس کی سطح میں اضافہ کرتی ہیں۔

جنک فوڈ کا استعمال

یورک ایسڈ کے مریضوں کو جنک فوڈ، فاسٹ فوڈ، تلی ہوئی چیزیں، مصالحہ دار کھانا، سفید روٹی، کیک، بسکٹ، کوکوا، آئس کریم، خمیری غذا، ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ کے علاوہ زیادہ چکنائی والی غذائیں نہیں کھانی چاہئیں۔

ان تمام چیزوں کو کھانے سے یورک ایسڈ کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

پروٹین والی غذائیں

اپنی خوراک میں زیادہ پروٹین کا استعمال یورک ایسڈ کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس لیے پروٹین اور پیورین سے بھرپور غذا جیسے دودھ، دہی، بادام، سبز مٹر، پالک، دال وغیرہ کھانے سے پرہیز کریں۔

اس علاوہ یورک ایسڈ کے مریضوں کو دہی کھانے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔ اس میں موجود ٹرانس فیٹس جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کو مزید بڑھاتے ہیں۔

میٹھے مشروبات سے پرہیز

یورک ایسڈ کے مریضوں کو کولڈ ڈرنکس، سافٹ ڈرنکس، سوڈا، شکنجی اور پیک شدہ پھلوں کے جوس سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اپنی خوراک میں شہد، سویا دودھ، مکئی کا شربت اور زیادہ فرکٹوز والی غذائیں شامل نہ کریں۔

ان تمام چیزوں کو کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے یورک ایسڈ کے مریضوں کو دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شراب، کالی چائے اور کافی سمیت زیادہ چینی والے پھلوں کے جوس پینے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔

دال، چاول سے پرہیز

یورک ایسڈ کے مریضوں کو سونے سے پہلے رات کے کھانے میں دال، چاول کا بلکل استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ یہ جسم میں یورک ایسڈ کے مقدار میں اضافہ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے انگلیوں اور جوڑوں میں گٹھیا کا درد بڑھ جاتا ہے۔

اپنی خوراک میں چھلکے والی دالوں کو شامل کرنے سے مکمل طور پرہیز کریں۔ متوازن مقدار میں تھوڑا تھوڑا کھانا کھائیں۔ ایک بار میں زیادہ کھانا کھانے سے بھی کئی مسائل پیدا ہوں گے۔

مزید خبریں