اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اگر آپ کو سرخ گوشت (مثال کے طور پر گائے کا گوشت) کھانا زیادہ پسند ہے تو یہ عادت دماغی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد پراسیس سرخ گوشت کو زیادہ کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کی اوسط عمر 49 سال تھی۔
تحقیق کے آغاز پر کسی بھی فرد میں ڈیمینشیا کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔
بعد ازاں ان افراد کی صحت کا جائزہ 43 سال تک لیا گیا جس کے دوران ہر 2 سے 4 سال میں ان سے فوڈ ڈائری کو مکمل کرایا گیا۔
ان غذائی تفصیلات کے مطابق لوگوں کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ان افراد کا تھا جو سرخ گوشت کو روزانہ بہت کم استعمال کرتے تھے، دوسرا معتدل مقدار جبکہ تیسرا زیادہ گوشت کھانے والے افراد پر مشتمل تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد زیادہ مقدار میں پراسیس سرخ گوشت کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 13 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ غذائی عادات کے دماغی صحت پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں اور پراسیس سرخ گوشت کو ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر تصور کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے ان خیالات کو تقویت ملتی ہے کہ دماغی صحت کو بہتر بنانے اور امراض کی روک تھام کے لیے صحت کے لیے مفید غذائی عادات کو اپنانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: پراسیس سرخ گوشت کا زیادہ استعمال ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتا ہے، تحقیق
البتہ بغیر پراسیس کیے گئے سرخ گوشت کے استعمال سے ڈیمینشیا کے خطرے میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوتا۔
محققین کے مطابق دنیا بھر میں ڈیمینشیا کیسز کے بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ابھی اس مرض کا کوئی علاج بھی نہیں تو غذا اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھ کر اس سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پراسیس گوشت کی جگہ گریوں، پھلیوں، مچھلی یا مرغی کے گوشت کو کھانے سے ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔