جگر جسم کا سب سے بڑا اندرونی عضو ہے جو متعدد افعال سر انجام دیتا ہے۔یہ بلڈ کلاٹس کو کنٹرول کرتا ہے، خون میں موجود زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے، تیزابی سیال کی تیاری میں مدد فراہم کرتا ہے اور بھی بہت کچھ کرتا ہے۔مگرطرز زندگی کی عادات یا کسی بیماری کے باعث جگر کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کے افعال گھٹ جاتے ہیں۔
درحقیقت دنیا بھر میں جگر کے مختلف امراض بہت عام ہیں جن کا علاج نہ کرایا جائے تو وہ جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جگر کے امراض متعدد اقسام کے ہیں جن سے جگر کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔جگرپر چربی چڑھنا، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کی مخصوص علامات بھی ہوتی ہیں، البتہ کچھ کیسز میں وہ ظاہر نہیں ہوتیں۔ماہرین کے مطابق زیادہ تر علامات اور نشانیاں اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتیں جب تک جگر کو کافی نقصان نہ پہنچ جائے۔تو پھر آپ کیسے جان سکتے ہیں کہ جگر ٹھیک نہیں؟ تو ماہرین نے اس حوالے سے 5 عام ترین ابتدائی انتباہی علامات بتائی ہیں۔
مناسب پانی پینے کے باوجود پیشاب کی رنگت گہری ہونا
پیشاب کی گہری رنگت اکثر باعث تشویش نہیں ہوتی بلکہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو زیادہ پانی پینا چاہیے۔مگر جگر کے امراض کے شکار ہونے پر بھی پیشاب کی رنگت گہری ہو جاتی ہے۔اس کی وجہ جسم کے اندر bilirubin کی مقدار بڑھنا ہے جس سے پیشاب کی رنگت گہرے نارنجی یا بھوری ہو جاتی ہے۔اگر آپ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں اور پھر بھی پیشاب کی رنگت گہری ہے تو یہ جگر کے کسی مرض کی نشانی ہو سکتی ہے۔
جِلد یا آنکھیں زرد ہو جانا
ماہرین کے مطابق جگر کے امراض کی سب سے عام علامت جِلد یا آنکھوں کی سفیدی والی جگہ زرد ہو جانا ہے جسے یرقان بھی کہا جاتا ہے۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں خون کے سرخ خلیات ٹوٹنے کے عمل کے دوران بننے والے ایک مرکب bilirubin کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جاتی ہے۔یہ مرکب جگر کے ذریعے جسم سے خارج ہو جاتا ہے مگر جب اس کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تو یرقان کا سامنا ہوتا ہے اور جگر کے مسائل کا عندیہ ملتا ہے۔
ذہنی الجھن
ہم سب ہی کبھی نہ کبھی چیزیں بھول جاتے ہیں مگر ذہنی حالت میں آنے والی نمایاں تبدیلیوں کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔یہ بھی جگر کے مسائل یا کسی اور بیماری کی نشانی ہو سکتی ہے۔اگر آپ کو اچانک ذہنی الجھنوں یا دماغی مسائل کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ جگر فیل ہونے کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔اس بیماری میں لوگ ذہنی الجھن، بیداری کے دوران غنودگی کے احساس یا دیگر ذہنی تبدیلیوں کا سامنا کرتے ہیں۔
ٹانگوں، ٹخنوں یا پیٹ کا سوج جانا
ویسے ضروری نہیں کہ یہ جگر کے مسائل کی وجہ سے ہو مگر ٹانگوں اور پیروں کا سوج جانا جسم کے اندر کسی خرابی کی جانب اشارہ ہو سکتا ہے۔جگر میں مسائل کی صورت میں اس عضو کے لیے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے اور رگوں میں دباؤ بڑھتا ہے۔رگوں میں دباؤ بڑھنے سے ٹانگوں اور معدے میں سیال جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے یہ حصے سوج جاتے ہیں۔
خون زیادہ بہنے لگتا ہے
جگر کو نقصان پہنچنے پر اگر چوٹ لگتی ہے تو خراشیں یا خون بہت آسانی سے بہنے لگتا ہے۔جگر ایسے پروٹینز بناتا ہے جو خون کو جمنے میں مدد فراہم کرتے ہیں تو جگر کے افعال متاثر ہونے سے جریان خون زیادہ ہوتا ہے۔