صادق آباد (روشن پاکستان نیوز) تحصیل صادق آباد، ضلع رحیم یار خان میں جاز فرنچائز کے کچھ مالکان اور اہلکاروں پر کرپشن اور عوام سے ناجائز وصولیوں کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق صادق آباد میں دو فرنچائز کے مالک بھائی ہیں جن کے نام طاہر نصیر اور طارق نصیر ہیں اور دونوں دو ماہ قبل سے زیادہ پیسہ کمانے کے لیے مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فرنچائز کا سپر وائزر ارسلان بھی اس کرپشن کا حصہ ہے اور ہر دکاندار سے پانچ لاکھ روپے بطور سیکورٹی وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، کمپنی کے آفیسر آغا شاہین خان کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے اس لوٹ مار کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔
مقامی ریٹیلرز نے الزام لگایا ہے کہ فرنچائز والے اپنے منتخب لوگوں کو ڈیوائسز دے کر کام کروا رہے ہیں، جبکہ عام دکانداروں اور صارفین، خاص طور پر خواتین، سے دو سے تین ہزار روپے ماہانہ کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔ ایک دکاندار کے مطابق اگر ایک دکاندار 200 خواتین کے پیسے نکالتا ہے تو فرنچائز سے اسے 80,000 روپے ادا کرنا پڑتے ہیں۔
علاوہ ازیں، فرنچائز کے اہلکار سیاسی اثرورسوخ رکھتے ہیں اورجاز کیش سے متعلقہ افسران بالا بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں، جس کی وجہ سے معاملات پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ دکانداروں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ اس کرپشن اور عوام سے ناجائز وصولیوں کا فوری نوٹس لیا جائے تاکہ شہریوں اور چھوٹے تاجروں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: واٹس ایپ نے صارفین اور کاروباری اداروں کے غیر جوابی پیغامات کی حد مقرر کر دی
یہ واقعہ مقامی سطح پر شدید غصہ اور احتجاج کی نوبت پیدا کر رہا ہے اور لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جاز کمپنی اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرائے۔
				
															
								
								
								
								
								





								
															




