اسلام آباد(منصور ظفر) وفاقی دارالحکومت میں سرکاری اراضی پر قبضوں کا سلسلہ معمول بنتا جارہا ہے، جہاں بااثر افراد اور گروہ سی ڈی اے (کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کے افسران اور ملازمین کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کا ناجائز منافع کما رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق شہریوں کے لیے ’’کاروبار کا سنہری موقع‘‘ بن چکا ہے کہ وہ سی ڈی اے ملازمین کو اعتماد میں لے کر سرکاری زمین پر قبضہ کریں، غیر قانونی تعمیرات اٹھائیں اور بعدازاں انہی جگہوں کو اشٹام پیپرز کے ذریعے لاکھوں میں فروخت کردیں۔ بعض مقامات پر یہ زمینیں کرایہ پر دے کر ماہانہ لاکھوں کی آمدن حاصل کی جا رہی ہے، جبکہ متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق سیکٹر جی-6/2 کی گلی نمبر 11 اور 13 کے قریب، مین سڑک کے ساتھ ساتھ سیونتھ ایونیو کے سامنے واقع گرین بیلٹ اور نالے کے اطراف غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ متعدد شہریوں نے سی ڈی اے کی اراضی پر قبضہ کرکے وہاں دکانیں، کباڑخانے، گودام،ریت بجری کے ٹھیےاور حتیٰ کہ رہائشی گھر بھی تعمیر کرلیے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی تعمیرات میں سے کئی کو ’’اشٹام ٹو اشٹام‘‘ فروخت کرکے لاکھوں روپے کا نفع حاصل کیا گیا، جبکہ مزید خرید و فروخت کا عمل بدستور جاری ہے۔تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کالونی میں قائم کباڑخانے اور گودام عوامی گذرگاہوں پر بنائے گئے ہیں، جنہیں ماہانہ 40 سے 50 ہزار روپے کرایہ پر دیاگیا ہے۔ بعض گھروں میں ٹنٹ سروس، کیٹرنگ سامان، کرسیاں اور دیگر اشیاء کا ذخیرہ بھی موجود ہے، جبکہ 10 سے 12 لاکھ روپے میں سرکاری اراضی کے فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں۔۔مزید ان جگہوں پر ایسے افراد بھی رہائش پذیر ہیں جو فیملیز کے بغیر یعنی بیچلرز رہ رہے ہیں۔علاقہ مکینوں نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ آبادی میں اکثر اجنبی افراد آتے جاتے دکھائی دیتے ہیں، جو صبح کے اوقات میں کچھ اور چہرے اور شام میں مختلف چہرے بن کر نظر آتے ہیں۔ اس صورتِ حال سے علاقے کے رہائشی مرد و خواتین میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔دوسری جانب سی ڈی اے انفورسمنٹ عملہ مکمل طور پر غیر فعال دکھائی دیتا ہے، جو کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ افسران بالا اور چیئرمین سی ڈی اے کی خاموشی نے عوامی سطح پر کئی سوالات کو جنم دیا ہے کہ آخر سرکاری اراضی پر ہونے والے کھلے عام قبضوں اور ناجائز تعمیرات کو کیوں برداشت کیا جا رہا ہے؟شہریوں نےوفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین سی ڈی وچیف کمشنر اور انفورسمنٹ ڈائریکٹر،انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں سرکاری زمینوں پر قبضے کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے، تاکہ اسلام آباد کی خوبصورتی اور قانون کی عملداری بحال ہوسکے۔
