حافظ آباد(شوکت علی وٹو)معروف سماجی کارکن و سینئر صحافی چودھری ظفر ذکیر گورائیہ کی درخواست پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حافظ آباد نے سنی گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان اور محکمہ انہار کے ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے کے مطابق قومی خزانے کو 12 کروڑ 60 لاکھ روپے کا بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق سنی گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے بااثر مالکان نے محکمہ انہار کی وہ مٹی چوری کی جو نہر کے پشتوں کی حفاظت اور مضبوطی کے لیے رکھی گئی تھی۔ یہ قیمتی سرکاری مٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اندر سڑکوں اور دیگر تعمیرات میں استعمال کر لی گئی۔ انکوائری میں یہ بھی سامنے آیا کہ محکمہ نہر کے افسران بشمول ایکسین، ایس ڈی او اور سب انجنیر اس جرم سے بخوبی آگاہ تھے مگر انہوں نے جان بوجھ کر کارروائی نہیں کی اور محض خانہ پُری کرتے ہوئے تھانہ میں معمولی درخواست دے کر معاملہ دبانے کی کوشش کی۔مزید انکشاف ہوا ہے کہ سوسائٹی مالکان نے میونسپل کمیٹی حافظ آباد سے منظور شدہ نقشے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا۔ اوپن ایریا، سالڈ ویسٹ ڈمپنگ ایریا اور سڑکوں کے لیے مختص جگہ کو فروخت کر دیا گیا، مگر میونسپل کمیٹی نے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے مکمل چشم پوشی اختیار کی۔ اس چشم پوشی کو بھی مبینہ طور پر ملی بھگت قرار دیا جا رہا ہے۔اینٹی کرپشن کی باضابطہ انکوائری میں تمام الزامات ثابت ہونے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ سنی گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان محمد عبداللہ، خالد محمود شیخ، طارق عثمان کنڈیکٹرز، محمد افضل، غلام مصطفےٰ اور محکمہ نہر کے سب انجنیر محمد آصف کے خلاف درج ہوا ہے، جبکہ میونسپل کمیٹی اور محکمہ نہر کے دیگر افسران کے کردار کا تعین کر کے انہیں شامل تفتیش کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہےسماجی و عوامی حلقوں نے انکشافات پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروڑوں روپے مالیت کی مٹی کی چوری اور افسران کی مبینہ ملی بھگت نے کرپشن کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ عوامی نمائندوں اور شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سوسائٹی مالکان سمیت تمام ملوث سرکاری افسران کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ سرکاری وسائل کو لوٹنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جا سکے۔
