اسلام آباد (محمد زاہد خان) سیکیورٹی فورسز پر حملے انہیں شہید کرنے والا بی ایل اے کا بدنامِ زمانہ فیلڈ کمانڈر بالاچ عرف “شُکرا اسلام آباد دھرنے سے فرار سیکیورٹی فورسز نے گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دیں تفصیلات کے مطابق اسلام آباد دھرنے میں ایک لمبا، دبلا شخص خاکی شال سے چہرہ چھپائے موجود جس نے ہاتھ کے اشارے سے دو نوجوانوں کو قریب بلایا، سرگوشی کی اور پھر اسی دھرنے کی بھیڑ میں غائب ہو گیا زرائع کے مطابق دوران انویسٹی گیش پتہ چلا کہ یہی شخص بی ایل اے کا بدنامِ زمانہ فیلڈ کمانڈر بالاچ عرف “شُکرا” ہے۔ بالاچ کا نام پہلی بار 2023 کے سُوراب حملے کے بعد ایجنسیوں کی خفیہ فہرست میں سامنے آیا اس کارروائی میں اس نے شاہراہِ قراقرم کی نگرانی کرنے والی فورس پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں تین اہلکار شہید اور ایک گاڑی تباہ ہوئی زرائع کے مطابق حملہ آوروں کا سردار ایک لمبی زلفوں والا نوجوان تھا جو “شُکرا” کے نام سے پکارا جا رہا تھا۔ چند ماہ کے بعد پنجگور اور آواران کے چھاپوں میں ملنے والی بارودی سرنگوں پر بھی اسی کا دستخطی کوڈ پایا گیا مگر وہ خود ہر دفعہ ریت پر پڑی لکیر کی طرح اوجھل ہو جاتا۔
زرائع نے دعویٰ کیا کہ کیمرے نے جس شخص کو خاکی شال میں لپٹا دکھایا ہے، وہ کوئی اور نہیں بلکہ بالاچ ہی ہے وڈیو کو فریم بہ فریم زُوم کر کے کان کے پاس موجود ایک پرانی گولی کا نشان دکھایا گیا ٹھیک وہی نشان جو سُوراب حملے کے بعد سرکاری ڈوزیئر میں درج تھا۔ کلپ وائرل ہوتے ہی بالاچ شُکرا کے لیے زمین تنگ ہو گئی ایک گھنٹے کے اندر اندر (شکرا) نے اپنا فون بند کیا، ٹیلی گرام اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیا اور دھرنے کی بھیڑ میں تحلیل ہو کر دارالحکومت کے کسی گوشے میں روپوش ہو گیا۔ مشترکہ انٹیلیجنس ٹاسک فورس نے قائداعظم یونیورسٹی کے بوائز ہاسٹل، بارہ کہو کے ایک پرانے فارم ہاؤس اور جی ٹین کی بیک لین پر واقع ایک کرائے کے فلیٹ پر بیک وقت چھاپے مارے، لا انفورسمنٹ ادارے کے سادہ لباس اہلکاروں نے ہاسٹل میں موجود سات ایسے طلبہ پکڑے جن پر شُکرا کے ساتھ ٹیلی گرام کیمیونیکیشن گروپ شیئر کرنے کا شبہ ہے چھاپے کے دوران فارم ہاؤس سے برآمد ہونے والی گاڑی کی ڈگی میں جدید دوربینیں اور تھرموسکوپک رائفل سکوپ ملے، جبکہ جی ٹین والے فلیٹ سے دو اسٹوڈنٹس اور ایک بلوچ خاتون کارکن حراست میں لی گئی جو دھرنے کے لیے فنڈنگ چین سنبھال رہی تھی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چھاپوں کے دوران کئی موبائل فون اور لیپ ٹاپ ضبط ہوئے جن میں سے “RedZon –OP1” کے نام سے محفوظ ایک فوٹو فولڈر ملا ابتدائی فارنزک سے ثابت ہوا کہ تصاویر دھرنے کے بالکل اُس جگہ کی ہیں جہاں (شُکرا) کو دیکھا گیا تھا۔ سکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ بالاچ عرف شُکرا اس وقت بھی اسلام آباد ہی میں کہیں موجود ہے اور اُس کی گرفتاری صرف چند میٹر کی دوری پر ہے۔ ایک سینئر افسر نے نام ناں ظاہر کرنے پر بتایا کہ شاید وہ پہلی بار بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں سے نکل کر روشنیوں کے شہر میں آیا ہے یہاں ریت کے ٹیلے اور سنگلاخ پہاڑ اور گھاٹیاں نہیں جہاں وہ چھپ سکے یا وہ اسے چھپنے میں مدد مل سکے۔”
دوسری جانب بی وائی سی کے ترجمان نے بیان جاری کیا کہ ’’ہماری تحریک پرامن ہے، ہم ہر قسم کی عسکریت پسندی کی مذمت کرتے ہیں‘‘ مگر یہی ترجمان پچھلے ہفتے شُکرا کے ساتھ گپ شپ لگاتے ہوئے سیلفی لیتا بھی پایا گیا، جو اب خود اُس کے لیے وبالِ جان بن چکی ہے
ذرائع کے مطابق سکیورٹی ادارے دھرنے کے اردگرد سیلولر جمرز نصب کر چکے ہیں اور مشکوک چہروں کی بائیومیٹرک میپنگ جاری ہے خیال کیا جا رہا ہے۔ کہ انہی لمحات میں سرگوشیاں گردش کر رہی ہیں کہ ممکن ہے کہ (بالاچ شُکرا) عین اسی بھیڑ میں دوبارہ چھلاوا بن کر نمودار ہو سکتا ہے تاکہ خفیہ نکلنے کا راستہ ڈھونڈ سکے.