جمعرات,  07  اگست 2025ء
پاکپتن: پولیس اے ایس آئی کی خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل، شہریوں کا شدید ردعمل

پاکپتن(روشن پاکستان نیوز) پاکپتن کے علاقے فرید کوٹ میں واقع پولیس چوکی کے انچارج اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی جانب سے خاتون پر مبینہ تشدد اور مارپیٹ کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے، جس نے شہریوں اور سوشل میڈیا صارفین میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ چک نمبر 39-او ایس پی میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکاروں کی نفری کے ہمراہ پہنچے اے ایس آئی نے خاتون کو سرعام تھپڑ مارے اور بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نہتی اور بے بس حالت میں کھڑی ہے جبکہ پولیس افسر اس پر ہاتھ اٹھا رہا ہے اور دیگر اہلکار تماشائی بنے کھڑے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق خاتون کی چیخ و پکار کے باوجود کسی نے مداخلت نہیں کی۔ واقعے کے وقت نہ کوئی خاتون پولیس اہلکار موجود تھی اور نہ ہی کسی قانونی ضابطے کی پاسداری کی گئی۔

متاثرہ خاتون کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی مقامی زمین کے تنازعے پر پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی اور خاتون کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ ان کے مطابق نہ کوئی وارنٹ تھا اور نہ ہی کوئی قانونی نوٹس، صرف بااثر افراد کے کہنے پر پولیس نے زور زبردستی سے گھر میں داخل ہو کر یہ حرکت کی۔

مزید پڑھیں: علامہ ناصر مدنی کا ’804‘ پرفیوم لانچ، سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ صارفین نے پولیس گردی پر سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں کسی اور کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو۔ کئی صارفین نے پنجاب پولیس کی اصلاحات پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے خود قانون توڑیں گے تو عام شہری کس سے انصاف کی توقع رکھے گا؟

دوسری جانب، ڈی پی او پاکپتن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور اگر اہلکار قصوروار پائے گئے تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ عوامی دباؤ کے بعد اعلیٰ حکام کی جانب سے فوری ردعمل آیا ہے، تاہم شہری حلقے اب بھی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ماضی کی طرح یہ معاملہ بھی دبایا جا سکتا ہے۔

واقعے نے ایک بار پھر پولیس اصلاحات اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں اور خاتون کو تحفظ اور قانونی معاونت فراہم کی جائے۔

مزید خبریں