اسلام آباد (کرائم رپورٹر) تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس کی جانب سے سینئر صحافی شبیر سہام اور ملک شبیر کو تھانہ منتقل کرنے کے واقعے کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد اور صحافی برادری نے شدید احتجاج کیا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی جانب سے صحافتی ذمہ داریوں کو روکنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔
تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب صحافی شبیر سہام اور ملک شبیر نے 20 دن سے گمشدہ 9 سالہ بچی کے بارے میں موقف جاننے کی کوشش کی۔ بچی کی گمشدگی کی ایف آئی آر تھانہ صادق آباد میں درج تھی، لیکن بچی مسلسل 20 دن سے نسرین عباسی کے پاس غیر قانونی طور پر موجود تھی۔ جب صحافیوں نے موقف لینے کی کوشش کی تو اے ایس آئی نسرین عباسی غصے میں آ کر صحافیوں کو تھانہ شہزاد ٹاؤن منتقل کروا دیا۔
ذرائع کے مطابق، تھانہ شہزاد ٹاؤن میں تعینات ایک پولیس اہلکار نے بشیر ملک پر تشدد بھی کیا۔ اس پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد اور صحافی برادری نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سید ضیاء گیلانی، مرکزی صدر آل پاکستان کرائم اینڈ کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
تا حال پولیس اوراسلام آبادکے صحافیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہے۔
صحافیوں نے نسرین عباسی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور صحافیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: پولیس سے نہیں، شادی سے ڈر لگتا ہے، کومل عزیز