جمعرات,  20 فروری 2025ء
کراچی نوجوان پارٹی کے سربراہ فیضان حسین اور اس کے کارندوں پر قبضہ اور ڈکیتی کے سنگین الزامات، متاثرہ شخص کی پریس کانفرنس

کراچی (میاں خرم شہزاد) کراچی نوجوان پارٹی کے سربراہ فیضان حسین اور اس کے کارندوں کی جانب سے کیا جانے والا قبضہ اور دوران قبضہ ہونے والی ڈکیتی پر متاثرہ شخص شمس الدین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں سنگین الزامات عائد کر دئیے. مکان نمبر RS-8 ایس ٹی 1، سیکٹر فائیو بی ون پر مظہر علی ولد حامد علی، عامر ولد صابر، پرویز علی ولد نامعلوم، ملکہ زوجہ پرویز، سلیمان ولد نامعلوم، فیضان ولد نامعلوم اور دیگر صورت شناس لوگوں نے مل کر میرے گھر پر قبضہ کیا بلکہ پولیس کے ساتھ خرد برد کرکے مجھے جھوٹے مقدمے میں بند بھی کروا دیا.

کراچی نوجوان پارٹی کے کارکنان ہیں اور پارٹی کا سربراہ فیضان حسین ہے جس کی ایماء پر یہ افراد اغواء ، قبضہ و ڈکیتیاں کرتے ہیں. ان کا سرغنہ ان غنڈا عناصر پر پیسے لگا کر قانون کی گرفت سے محفوظ رکھتا ہے. متاثرہ شخص شمس الدین نے بتایا کہ میں نے مذکورہ بالا مکان سال 2016 میں خریدا تھا اور سال 2021 کو ادارہ ترقیات کراچی سے اپنے نام پر لیز بھی ہو چکا ہے. سال 2023 میں مجھے محلے سے ایک محلہ دار نے فون کرکے بتایا کہ تمھارے پلاٹ پر کوئی تعمیرات کروا رہا ہے تو میں نے اپنے کزن محمد شاہد کے ہمراہ پلاٹ پر پہنچا تو کچھ اشخاص جن میں کچھ مسلح بھی تھے میرے پلاٹ پر کام کروا رہے تھے. مددگار 15 پر کال کرکے پولیس کو اطلاع دی جس پر علاقہ مددگار کی پولیس آئی اور دونوں پارٹیوں کو تھانے لیکر چلی گئیں اور تھانے پر طے ہوا کہ دونوں فریقین اپنی اپنی فائلیں پیش کریں جو کہ انکوائری کے لئے ادارہ ترقیات کراچی بھیجی جائیں گی اور مذکورہ پلاٹ پر کام نہ کرنے کے لئے انہیں پابند کیا گیا. پلاٹ کی فائل تھانے میں جمع کرائی اور اپنے گھر چلا گیا مگر پلاٹ پر چوری چھپے کام جاری رہا اور پلاٹ پر کچھ کمرے بغیر چھت کے تیار ہوگئے تھانہ میں ہماری کوئی سنوائی نہیں ہو رہی تھی۔ ہماری شکایت پر کے ڈی اے انکروچمنٹ نے تصدیق کے بعد مقامی پولیس کے ہمراہ مکان کو ڈیمولیش کردیا. جس کے بعد میں نے اس پلاٹ کی تعمیر کروایا. تیار گراؤنڈ فلور سرفراز نامی شخص کو کرائے پر دیا جس نے اپنا سامان وغیرہ شفٹ کیا اور ایک عدد چوکیدار بنام محمد شاہد رکھ لیا۔ مورخہ 16جولائی 2024 رات کے وقت چوکیدار محمد شاہد نے فون کرکے کرائے دار سرفراز کو بتایا کہ مکان پر مظہر علی نامی شخص اپنے دیگر 8 سے 10 ساتھیوں کے ہمراہ جو کہ مسلح ہیں مجھ سے زبردستی مار پیٹ کرکے مکان کی چابی لے لی ہے جس پر سرفراز کرائے دار اور کزن شاہد علی ہمراہ مکان پر پہنچے اور کہا کہ یہ مکان ہمارا ہے تم یہاں کیا کر رہے ہو تو مظہر علی اور اس کے دیگر ساتھیوں نے ان کے ساتھ بھی مار پیٹ کی اور اسلحہ کے زور پر گھر میں سے جملہ سامان جو کہ میرے کرائے دار سرفراز کی ملکیت تھا جس میں چھت کے پنکھے، پانی کی موٹر، ایل ای ڈی، اے سی، سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر اور دیگر گھریلو سامان لوٹ لیا اور مکان بالا پر اپنا سامان رکھ کر پرویز علی اور اس کی بیوی ملکہ کو بٹھا دیا اور گھر پر قبضہ کرلیا۔ مظہر علی نے اپنے سرغنہ کا اثر و رسوخ استعمال کرکے اجمیر نگری تھانے میں الٹا ہمارے خلاف مقدمہ الزام نمبر 394/2024 درج کروا دیا جو کہ بعدازاں بی کلاس ہوگیا. عدلیہ سے رجوع کیا جس پر عدالت نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے احکامات جار کیے تھانہ اجمیر میں ملزمان کے خلاف مورخہ 5فروری 2025 مقدمہ درج ہو گیا. مقدمہ میں نامزد ملزمان فیضان سلینڈر والا اور منور کو گرفتار کیا گیا لیکن اب تک پولیس نے کراچی نوجوان پارٹی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی کارندے کی گرفتاری نہیں کی. مجھے معلوم ہوا کہ مقدمے کے روز ملزم مظہر علی اپنے سرغنہ کے ہمراہ ایک ریلی میں شریک تھا. تاحال ملزمان کی عدم گرفتاری ملزمان کے سیاسی اثر و رسوخ اور انکے سرغنہ کی ملزمان سے گہری رغبت ہے پولیس کسی سیاسی دباؤ میں آئے بغیر ملزمان کی گرفتار کرے۔ متاثرہ شخص شمس الدین نے کہا کہ مجھے اور مجھ سے جڑے کسی شخص کو کوئی بھی جانی و مالی نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار مظہر علی اور اس کے دیگر ساتھیوں اور سرغنہ فیضان حسین ہونگے. پولیس ملزمان کو گرفتار کرے ہمیں تحفظ دے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے جائے۔

مزید خبریں