پیر,  04 نومبر 2024ء
اسلام آباد پولیس کی متنازعہ کارروائی: یاسر نوید کو بے بنیاد الزامات پر حراست میں لیا گیا

اسلام آباد(منصور ظفر سے) اسلام آباد کے تھانہ بھارہ کہو میں پولیس کی ایک متنازعہ کارروائی نے مقامی شہریوں اور میڈیا کے حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ روزنامہ آواز دیانت کے فوٹو جرنلسٹ یاسر نوید کو ایس ایچ او عالمگیر خان نے مبینہ طور پر جھوٹی اطلاعات کی بنیاد پر حراست میں لے لیا، جبکہ ایک اور فرد کو بغیر کسی تفتیش کے چھوڑ دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، یہ معاملہ ایک خاتون کی جانب سے جھوٹی ریسکیو ون فائیو کال کے بعد شروع ہوا، جس میں انہوں نے یاسر نوید پر اراضی پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا۔ یہ زمین دراصل سی ڈی اے کی ملکیت ہے، اور یاسر نوید اس کے قانونی مالک ہیں۔ پولیس نے خاتون کی کال پر فوری کارروائی کرتے ہوئے یاسر نوید کو حراست میں لے لیا، حالانکہ اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یاسر نوید کے حق میں عوامی حمایت موجود ہے، مگر ایس ایچ او عالمگیر خان نے اپنی ذاتی مفادات کے تحت ایک طرفہ کارروائی کی۔ اس معاملے میں تفتیشی افسر مختار جعفری کی جانب سے بھی مبینہ طور پر غلط بیانی کا سہارا لیا گیا۔

یاسر نوید کی گرفتاری پر شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ پولیس کی جانب سے انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، اور انہوں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ مقامی شہریوں کی جانب سے یاسر نوید کی حمایت میں بیانات سامنے آ رہے ہیں، جو پولیس کے اقدامات کے خلاف ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران، بشمول آئی جی اسلام آباد، اس واقعے کا نوٹس لے سکتے ہیں، جبکہ اس بات کا بھی سوال اٹھتا ہے کہ کیا پولیس کو اس طرح کے ایک طرفہ فیصلوں کا اختیار حاصل ہے۔ یاسر نوید کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ پولیس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی پولیس کی بھرپور کارروائیاں: منشیات، ڈکیتی اغوا اور سٹریٹ کرائم میں ملوث مجرمان کی گرفتاری اور سزائیں، شہریوں کی حفاظت کے لئے سرچ آپریشنز جاری

مزید خبریں