اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 ایک خاص مقصد کیلئے بنا ہے، کسی بھی ایمرجنسی میں پولیس سے مدد لینے کیلئے آپ15پر کال کرسکتے ہیں،لیکن بہت سارے جرائم پیشہ ذہینت کے لوگ لوگوں بدنام کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن 15پر تفصیلی رپورٹ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں یہ لوگ اس کا کیسے غلط استعمال کرتے ہیں۔تفصیلی رپورٹ میں ہر پہلو کو اجاگرکیا گیاہے۔
سب سے پہلے تو شہری صرف ایمرجنسی صورت میں پولیس ہیلپ لائن 15 پر مدد کیلئے کال کریں۔ ایمرجنسی نمبر 15 پر مذاق میں کی گئی بوگس کال آپ کو جیل بھیج سکتی ہے۔ ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے پولیس ہیلپ لائن 15 پر غیر ضروری کال سے اجتناب کریں۔
پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر پکار 15 کی ماہ کی کارکردگی رپورٹ جاری کر د ی گئی ہےجس میں سے گزشتہ ماہ میں پولیس ہیلپ لائن پکار 15 پر 38 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئیں۔22سوسے زائد کالز پر فوری کارروائی کرتے ہوئے شہریوں کو مدد فراہم کی گئی جس میں پولیس کا ریسپانس ٹائم 23 منٹ رہا۔ گزشتہ ماہ جون میں 13 سو سے زائد کالز پر شہریوں کی راہنمائی کی گئی۔ایمرجنسی نمبر 15 پر جھوٹی کال کرنے پر 24 افراد کیخلاف مقدمات درج ہوئے اور ملزمان کو جیل بھجوایا گیا۔ایمرجنسی نمبر15پر موصول ہونے والی کالز میں سے 90فیصد سے زائد کالز غیر ضروری،غیر متعلقہ،بوگس تھیں۔
پولیس ہیلپ لائن ’15‘ پر ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والے شخص کو گرفتار
لاہورمیں پولیس ہیلپ لائن ’15‘ پر ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق اچھرہ کے علاقے میں 15 پر جھوٹی کال کرکے ڈکیتی کا ڈرامہ رچانے والے ملزم عامر کو گرفتار کرلیا گیا۔رپورٹ کےمطابق ملزم عامر نے مختلف مارکیٹس سے 10 لاکھ رقم کی ریکوری کی تھی۔ رقم کی لالچ میں ملزم نے خود سر پر اینٹ مار کر زخمی کیا اور ڈکیتی کی واردات کا ڈرامہ کیا۔ابتدائی تحقیقات میں ملزم پولیس کا زیادہ دیر چکمہ نہیں دے سکا اور اعتراف جرم کرلیا۔ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ایمرجنسی ہیلپ لائن ون فائیو پر کال کرنے والے گرفتار
چوہنگ اور گلشن راوی پولیس نے ایمرجنسی ہیلپ لائن ون فائیو پر جھوٹی کال کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔ملزمان نے مخالف کو پھنسانے،کمپنی کی رقم ہتھیانےکیلئےون فائیو پر ڈکیتی کی جھوٹی کال کیچوہنگ پولیس نے 15 پر ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا۔ملزم نبیل نےایمرجنسی ہیلپ لائن پر بتایا کہ ڈاکواس سے گن پوائنٹ پر نقدی، موبائل اور پرس چھین کر فرارہوگئے اوراسے گولی بھی لگی ہے ۔پولیس کے مطابق ملزم کی محلے میں دشمنی چل رہی ہے ۔مخالف کو پھنسانے کے چکر میں جھوٹی کال کی گئی۔گلشن راوی پولیس نے بھی 15 پر جھوٹی کال کرکے ڈکیتی کاڈرامہ رچانے والے ملزمان گرفتارکیےہیں۔بتایاگیااقصٰی پلی گلشن راوی قبرستان کےقریب دوڈاکو گن پوائنٹ پر 5 لاکھ لے کر فرارہوئے۔پولیس موقع پرپہنچی اور سی سی ٹی وی کیمرےچیک کیے۔گردونواح سے پتہ کیاگیا۔پتہ چلا کہ واردات نہیں ہوئی ۔ ملزمان نے میڈیسن کمپنی کی رقم خرد بردکرنےکےلیےجھوٹی کال کی تھی۔گلشن راوی پولیس نے ملزمان ولید اور شفقت کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیاہے۔
15 پر بوگس کال کرنے والے ملزم گرفتار
راولپنڈی، آر اے بازار پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر بوگس کال کرنے والے ملزم سعید کو گرفتار کر لیا،ملزم نے 15 پر کال کی کہ اس نے رنگے ہاتھوں چور پکڑا ہے، آر اے بازار پولیس فوری موقعہ پر پہنچی، تحقیقات پر چوری وغیرہ کا کوئی واقعہ پیش نہ آیا تھا۔
15پر جھوٹی کالز کرنے والوں کیخلاف کارروائیاں جاری
پکار 15 پر جھوٹی/ فیک کال کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز قانونی کار روائی کا سلسلہ جاری ہے۔پنجاب پولیس کےمطابق اب پکار 15 پر کسی وقوعہ کے متعلق جھوٹی/ فیک کال موصول ہوگی تو فوری طور متعلقہ علاقے کا ایس ایچ او کو فیک کالر کا ڈیٹا بھجوایا جائے گا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کار روائی عمل میں لائی جائے گی،اس حوالے سے تمام ایس ایچ اوز کو بھی احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں پکار 15 ایمرجنسی ہیلپ لائن ہے جس کے غلط استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی یاد رکھیں پکار 15 ایمرجنسی ہیلپ لائن ہے اس پر جھوٹی/ فیک کال کرنا قانوناً جرم ہے ، جس کی سزا ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت 3 سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: پولیس کی موثر کارروائیاں، جرائم میں ملوث ملزمان گرفتار
پولیس کی متاثر کن کارکردگی
جس قوم اور معاشرے میں محکمہ پولیس جتنا مضبوط اور مستحکم ہوگا جرائم اور بدعنوانیاں اس میں اتنی ہی کم ہوں گی،امن وامان اور حفظ و سلامتی اس میں اسی قدر زیادہ ہوگی،اِس حوالے سے اگر ہم اپنے ملک کی پولیس بالخصوص لاہور پولیس کا جائزہ لیں تو ہمیں اِس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ قیام پاکستان کے وقت سے لے کر آج تقریباً پون صدی گزرنے کے بعد تک بھی ہمارا محکمہ پولیس جوعوام الناس کے دل و دماغ میں اپنے متعلق کوئی مثبت اور لائق آفرین تشخص بٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا،بہتر کمانڈنگ اور اقدامات کے پیش نظر آج محکمہ پولیس عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی طرف گامزن ہے۔ لاہور جو پنجاب پولیس کا چہرہ اور صوبہ بھر کی عکاسی پیش کرتا ہے یہاں امن و امان کی بگڑتی صورتحال ہمیشہ پولیس کی نااہلی تصورکی جاتی ہے اور بہتر اقدامات حکومت کی گڈ گورننس کا باعث بنتے ہیں نیوزچینل پر چلنے والی خبروں اور رپورٹس کے مطابق لاہور میں جرائم کی شرح میں ہمیشہ اضافہ قرار دیا جاتاہے بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ اگر جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہو تو اس کو بھی اس تناسب سے رپورٹ کیا گیا ہو جس طرح جرائم کی شرح میں اضافہ پر بریکنگ نیوز چلائی جاتی ہیں۔پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور اور لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر بالخصوص لاہور میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے،پنجاب سیف سٹی اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے گزشتہ آٹھ ماہ کی رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کرائم برخلاف پراپرٹی بارے موصولہ کالز میں مجموعی طورپر 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال رابری کی 15 کی کالز میں جنوری سے اگست کے درمیان گذشتہ سال کی نسبت 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں کی 15 کی کالز میں جنوری تا اگست کے درمیان 20 فیصد کمی دیکھی گئی، کاریں چوری کی وارداتوں میں 23 فیصد جبکہ موٹر سائیکلز چوری کی وارداتوں میں اسی عرصہ میں 20 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی، دیگر وہیکلز چھیننے کی وارداتوں کی 15 کی کالز میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی، آٹھ ماہ میں کرائم برخلاف پراپرٹی کے رجسٹرڈ کیسز میں گذشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر 11 فیصد کمی واقع ہوئی، رواں سال ڈکیتی کے رجسٹرڈ کیسز میں گذشتہ سال کی نسبت 34 فیصد جبکہ رابری کے رجسٹرڈ کیسز میں 15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال منشیات فروشوں کے خلاف گذشتہ سال کی نسبت 09 فیصد زیادہ مقدمات درج کئے گئے، گاڑیاں چھیننے کے رجسٹرڈ کیسز میں 23 فیصد، موٹر سائیکل چھیننے کے کیسز میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔اتھارٹی نے کرائم کالز کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کی مزید حکمت عملی وضع کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو سرکاری اجلاسوں کا حصہ بنانے کے لیے وزیر اعلی پنجاب کو رپورٹ بھیج دی ہے۔سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے عین مطابق منشایت فروشوں کے خلاف پولیس کو کریک ڈاؤن کا حکم دیا گیاہے۔ رواں سال منشیات فروشوں کے خلاف 6959مقدمات درج کر کے7171ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔مختلف کارروائیوں میں گرفتارملزمان کے قبضہ سے5137کلو چرس،233کلو ہیروین،128کلو آئس اور48052لیٹر شراب برآمد کی گئی ہے۔منشیات کی اسمگلنگ اور استعمال کو روکنے کیلئے ماڈرن ڈرگزکی خرید و فروخت اورآن لائن سپلائی کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز جاری ہیں اور تعلیمی اداروں کے اطراف میں منشیات فروشوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پرسرچ اور کومبنگ آپریشنزکئے جا رہے ہیں۔بلال صدیق کمیانہ کے مطابق لاہور جیسے بڑے شہر میں موٹر سائیکل،کار اور دیگر گاڑیوں کے چھیننے اور چوری ہونے کی وارداتوں کو روکنا ایک چیلنج تھاجب سے اس شعبہ کو ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم عمران کشور کے سپرد کیا گیا ہے ان وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ڈی آئی جی عمران کشور کے مطابق ان کی ٹیم ایس پی اے وی ایل ایس ذاہد حسین رانانے گزشتہ 8ماہ میں وہیکل سنیچنگ، وہیکل چوری سمیت مختلف جرائم کے 8894 مقدمات چالان کرکے 930ملزمان کو جیل بھیجوایا ہے جبکہ 74 خطرناک گینگز کے162 ممبران کی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔8326 کاریں، 8100 موٹرسائیکلز اور 431 دیگر وہیکلز برآمد کیں۔اینٹی وہیکل سٹاف کے ایس پی ذاہد حسین رانا نے 1 ارب 76کروڑ 31لاکھ 15ہزار روپے سے زائد مالیت کی ریکوری کی۔54 اے کیٹیگری کے خطرناک اشتہاری مجرمان سمیت1231 عادی و عدالتی مفرور گرفتار کیے گئے۔13 ملزمان سے ناجائز اسلحہ جن میں درجنوں پسٹلز،سینکڑوں گولیاں برآمد، 2 مقدمات میں ملزمان سے بھاری مقدار میں مختلف قسم کی منشیات برآمد کر کے ملزمان کو جیل بھیجوایا جبکہ ان کی ٹیم کے اغواء برائے تاوان سیل ڈی ایس پی میاں انجم توقیر نے قتل کے مقدمے میں مطلوب انتہائی خطرناک اشتہاری ملزم محمد رضوان جس کی گرفتاری صوبہ بھر کی پولیس کے لیے چیلنج بنی ہوئی تھی اسے بھی گرفتار کیا ہے۔سی سی پی او لاہور کے مطابق آپریشنل پولیس کی کارکردگی بھی نمایاں رہی ہے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز ٖفیصل کامران کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر کھلی کچہری،مسلسل پٹرولنگ اور بہتر حکمت عملی سے لاہور پہلے کی نسبت زیادہ محفوظ ہو گیا ہے اور آنیوالے دنوں میں اس میں مزید بہتری لائیں گے۔شہر میں بچوں کے اغواء اور دیگر مقدمات میں ملوث ملذمان کی گرفتاری کے لیے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن زیشان اصغر اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود کی کارکردگی بھی حوصلہ اٖفذ رہی۔ انویسٹی گیشن پولیس نے رواں سال کے دوران871 بچوں کو بازیاب کروا کر ورثاء کے حوالے کیا ہے۔بازیاب ہونیوالوں میں 602 بچے اور 269 بچیاں شامل ہیں۔جبکہ باغبانپورہ انوسٹی گیشن پولیس نے زیادتی کے ایک خطرنال ملذم طیب کو بھی گرفتار کیا ہے۔ اگر ایک ضلع کی پولیس کی قیادت سے لے کر اہلکاروں تک اپنی جان پر کھیل کر دن رات شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں مصروف عمل ہے تو عوام پر پولیس کے حوالہ سے کیا حقوق فائز ہوتے ہیں؟۔ایسے ہی ہمیں محکمہ پولیس کو اپنا سمجھنا چاہئے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپاہ کے بہادر سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے۔ لاہور پولیس کی قیادت نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے اور مثبت سوچ کے حامل افسروں کا ہمیں بھی ساتھ دینا چاہیے۔