پیر,  20 مئی 2024ء
کھنہ سے اغواء لڑکی کا پانچ دن بعد بھی سراغ نہ لگایاجاسکا،اہلخانہ کا تھانے کاسامنے احتجاج

اسلام آباد(کرائم رپورٹر)سلام آباد کے علاقہ تھا نہ کھنہ کی حدود سے پانچ دن قبل اغواء کی گئی لڑکی کو ابھی تک بازیاب نہ کرایا جا سکا جس پر مغوی کے اہل خانہ نے تھانہ کھنہ کے باہر احتجاج کیا اور لڑکی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے علاقہ تھا نہ کھنہ کی حدود سے پانچ دن سے اغواء ہونے والی لڑکی کو ابھی تک بازیاب نہ کرایا جا سکا ۔

مغوی لڑکی کے اہل خانہ نے تھانہ کھنہ کے باہر احتجاج کیا اور لڑکی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

تھانے کے باہر مظاہرین کی جانب سے پر امن احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔

اس موقع پر پولیس نے تسلی دی کہ انشاءاللہ جلد از جلد لڑکی کو بازیاب کروایا جائیگا۔

مغوی لڑکی کے اہل خانہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےکہا کہ پولیس ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کررہی،ہماری وفاقی وزیر داخلہ ،آئی جی اسلام آباد سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور ہماری لڑکی کو بازیاب کروانے میں کرداراداکریں۔

یادرہے کہ اس سے قبل بہارہ کہو کے علاقے سے بھی ایسے ہی ایک اغواء کا واقعہ پیش آیا تھا اورواقعے میں پولیس مکمل طور پر بے بس نظر آئی تھی۔

اس حوالے سے جب روشن پاکستان نیوز کی ٹٰم نے متعلقہ پولیس حکام سے رابطہ کیا تو پولیس نے جواب دیا کہ آپ کیوں یہ معاملہ ہمارے ساتھ اٹھا رہے ہیں ،مغوی کے اہل خانہ سے کہیں کہ وہ ہم سے رابطہ کریں۔

روشن پاکستان نیوز کی ٹیم نے وفاقی پولیس کےحکام کے اس روئیے کو سخت ناپسند کیا اور اس کے خلاف بھی آوازبلند کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے،روشن پاکستان نیوز کی ٹیم کے مطابق مغوی کے اہل خانہ غریب لوگ ہیں ان کی اعلیٰ پولیس حکام تک رسائی ممکن نہیں ہے تووہ کیسے ان سے رابطہ کریں اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر صحافی یہ مسئلہ اجاگر نہیں کرینگے تو کون کریگا؟علاقائی مسائل کیسے حل ہونگے،شہر میں ہونے والے واقعات کو کون رپورٹ کریگا؟
یہ چند ایسے سوالات ہیں جو روشن پاکستان نیوز کی ٹیم اعلیٰ پولیس حکام کے ساتھ اٹھاتی رہے گی ۔

شہریوں نے وفاقی دارلحکومت میں لڑکیوں کے اغوا کی آئے رو ز ایسی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جو اسلام آباد میں حالات پر قابو پانے اور امن و امان کی فضا قائم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں جہاں دن دیہاڑے اورگنجان علاقوں میں اغواکارلڑکیوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔

شہریوں نے بتایاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام پر خاموشی طاری ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں پریشان حال شہریوں کی سیفٹی اور سیکورٹی کے حوالے سے ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی فکر نہیں۔یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تمام ترتوانائیاں، پُھرتیاں اور صلاحیتیں صرف اس وقت دکھائی دیتی ہیں جب وہ کسی بھی وی آئی پی کو سیکورٹی فراہم کرنے پر تعینات ہوتے ہیں جبکہ اسلام آباد کے عام شہریوں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ترجیحی فہرست میں کہیں بھی نہیں جو کہ واقعی تشویشناک ہے۔

شہریوں نے کہاکہ انہیںنئے آئی جی اسلام آباد سے بہت زیادہ توقعات ہیں، اس لیے انہیں ٹھوس اقدامات اُٹھانے ہوں گے اور کسی بھی قیمت پر ڈیلیور کرناہوگااور اس خطرناک صورتحال سے موثر طریقے سے نمٹنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے کے لیے حکومت کوقانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت ہدایات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی بنیادی وجوہات پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News