اسلام آباد(کامران حمید)پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس اور نیشنل پریس کلب کے اشتراک سے جڑواں شہروں کے صحافیوں کیلئے ٹرانس فارم پاکستان کے سلسلے میں جزوی طور پرہائیڈروجنائزڈ تیل(پی ایچ اوز)کی پیداوار اور تقسیم پر پابندی عائد کرنے کی فوری ضرورت پر توجہ مرکوز کرانے کیلئے میڈیا ایڈووکیسی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا ،ورکشاپ میں جڑواں شہروں کے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی ایڈووکیٹ حوریہ طارق نے کہا کہ ہائیڈروجنائزڈ تیل، جنہیں پارشیئلی ہائیڈرو جنائزڈ آئلز (پی ایچ اوز) بھی کہا جاتا ہے، ایسے سبزیوں کے تیل ہوتے ہیں جن میں ہائیڈروجن شامل کرکے انہیں ٹھوس یا نیم ٹھوس بنا دیا جاتا ہے، یہ عمل ٹرانس فیٹس پیدا کرتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جودل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتے ہیںLDL (“برا” کولیسٹرول) بڑھاتے ہیںHDL (“اچھا” کولیسٹرول) کم کرتے ہیں،ہائی بلڈ پریشر اور فالج کا خطرہ، وزن بڑھانا اور موٹاپاجسم میں سوزش بڑھتی ہےفیٹ میٹابولزم متاثر ہوتا ہے،انسانی صحت میں وی ٹی ایف کی مقدار دو فیصد سے بڑھناانتہائی خطرناک ہے،ہڈیوں یا دیگر کسی گھٹیا چیز سے بناہواتیل تو ہے ہی بہت زیادہ خطرناک اور مضر صحت، انہوں نےمزید بتایا کہ مائع سبزیاتی تیل میں ہائیڈروجن گیس شامل کی جاتی ہے،اس عمل سے تیل کی شیلف لائف بڑھ جاتی ہے اور وہ زیادہ مستحکم ہوجاتا ہے،نتیجے میں ٹرانس فیٹ پیدا ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے خطرناک ہیں۔











