راولپنڈی (روشن پاکستان نیوز) مسلم علما، پنجاب کمیشن برائے خواتین (PCSW)، محکمہ خواتین ترقیات (WDD) اور سماجی تنظیم پودا (PODA) نے کم عمر لڑکیوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی پاسداری کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق شادی کی عمر میں اصلاحات کی حمایت کی ہے۔
یہ مشاورتی اجلاس پودا کے پلیٹ فارم سے ناروے کے سفارت خانے اسلام آباد کی مالی معاونت سے منعقد کیا گیا۔ پہلا اجلاس لاہور میں جبکہ بین الاقوامی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ یہ دونوں سرگرمیاں تین سالہ منصوبے “صنفی مساوات کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام” کا حصہ ہیں۔
کانفرنس میں وزیرِ مملکت برائے قانون و پارلیمانی امور بیرسٹر عقیل ملک، مشیر صدرِ مملکت مرتضیٰ سولنگی، اور مختلف سرکاری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، جن میں خواتین تحفظ اتھارٹی، محکمہ اوقاف و بیت المال، سوشل ویلفیئر، لوکل گورنمنٹ، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی، محکمہ آبادی، صحت اور تعلیم شامل تھے۔
اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رائل نارویجن ایمبیسی کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن تھامس ڈاہل نے صنفی مساوات کے فروغ اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے مسلم علما اور شراکت دار اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مہم میں بھرپور کردار ادا کیا۔
مسلم ممالک کے اسکالرز نے اپنی مثالیں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کئی ممالک میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے سے آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ مضبوط اور خوشحال معاشرے کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی بلوغت لازمی ہے۔
بین الاقوامی شرکا میں امال باشا (یمن)، اندی نور فائزہ (انڈونیشیا)، پروفیسر عزیر میشوٹ (مراکش)، بدر بن سلیم بن حمادان (عمان)، بالارابی اے ہارونا (نائیجیریا) اور سیموم رضا تالکدر (بنگلہ دیش) شامل تھے۔
پنجاب اسمبلی کی خواتین اراکین عظمیٰ کادار، رشدہ لودھی، صوفیہ سعید، فاطمہ، نسرین، ممتاز اور سنبل حسین نے بھی شرکت کی۔ پارلیمانی ویمن کاکس کی چیئرپرسن شاہدہ رحمانی اور سابق رکن اسمبلی شمیلہ اسلم نے بھی پودا کی رہنما ثمینہ نذیر کے ہمراہ بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
پودا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمینہ نذیر نے زور دیا کہ شادی کی کم از کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے 18 سال ہونی چاہیے تاکہ وہ ذہنی، جذباتی اور سماجی طور پر شادی کے معاہدے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر حاصل کرنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ وہ خودمختار اور باوقار زندگی گزار سکیں۔











