اتوار,  19 اکتوبر 2025ء
دیہی خواتین کی بااختیاری، قانونی شناخت اور کم عمری کی شادی کے خلاف مؤقف: پودا کی 18ویں سالانہ لیڈرشپ کانفرنس اختتام پذیر

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سماجی تنظیم پودا (PODA) کے زیرِ اہتمام اسلام آباد کے لوک ورثہ میں منعقدہ 18ویں سالانہ سہ روزہ دیہی خواتین لیڈرشپ ٹریننگ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ ملک بھر کے 100 سے زائد اضلاع، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی 800 سے زائد خواتین رہنماؤں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس کا مقصد دیہی خواتین کی بااختیاری، قانونی شناخت، موسمیاتی آفات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور لڑکیوں کی شادی کی کم از کم قانونی عمر 18 سال مقرر کرنے کے مطالبے کو اجاگر کرنا تھا۔

تقریب کا آغاز خانیوال کی پودا رہنما بسم اللہ ارم کی تقریر سے ہوا، جنہوں نے تباہ کن سیلاب کے باوجود دیہی خواتین کی استقامت اور جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ پودا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمینہ نذیر نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ان کے سماجی کردار کو سراہا۔

قومی و بین الاقوامی تعاون

یہ کانفرنس یورپی یونین پاکستان، نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی اور سائٹ سیورز کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ لوک ورثہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقاص سلیم نے خواتین کے قومی ترقی میں کردار پر روشنی ڈالی۔ نادرا کی معظمہ یوسف نے قانونی شناخت کو انسانی حق قرار دیا اور کہا کہ پودا لڑکیوں کی رجسٹریشن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

قانونی اصلاحات اور شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے کا مطالبہ

رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کانفرنس میں شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے کے حوالے سے حکومتی پیش رفت پر روشنی ڈالی اور اسے اسلام کے اصولوں کے مطابق قرار دیا۔ انہوں نے ازدواجی جائیداد میں خواتین کے حقوق پر بھی بات کی۔

یونیسف کی عظمیٰ بتول اور یورپی یونین کے ڈاکٹر سباستین لوریون نے صنفی مساوات اور شادی کی کم از کم عمر کے قانون کی حمایت کی، جبکہ وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے دیہی خواتین کی زراعت اور معیشت میں شمولیت پر زور دیا۔

آرٹیفشل انٹیلیجنس اور ڈیجیٹل شمولیت

کانفرنس میں مصنوعی ذہانت پر بھی ایک اہم سیشن منعقد کیا گیا، جس میں خواتین کو ڈیجیٹل ورلڈ میں شمولیت، تربیت اور نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ Cultural Pathways کی Daniela Draugelis اور NAVTTC کی گلمینہ بلال نے مقامی تناظر میں AI کے استعمال کی اہمیت اجاگر کی۔

خصوصی افراد، ثقافت اور معاشی مواقع

سماجی کارکن ہما ارشاد نے معذور افراد کے لیے استعمال ہونے والی زبان پر اعتراض اٹھایا۔ کانفرنس میں خواتین دستکاروں اور کاروباری خواتین کے کام کی نمائش بھی کی گئی، جس کا افتتاح قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن ام لیلیٰ اظہر اور رخشندہ ناز نے کیا۔

قرارداد 2025 منظور

اختتامی سیشن میں مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والی ام کلثوم سیال نے “قرارداد 2025” پیش کی، جسے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ:

  • سیلاب متاثرین کو شفاف امداد دی جائے

  • لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 18 سال کی جائے

  • خواتین کی سیاسی شمولیت بڑھائی جائے

  • زرعی خواتین کو تسلیم کیا جائے

  • خواتین کو ڈیجیٹل تعلیم، AI اور سائبر سیکیورٹی تک رسائی دی جائے

اختتامی پیغام

کانفرنس کا اختتام اس مطالبے کے ساتھ ہوا کہ دیہی خواتین کو برابر کا شہری تسلیم کیا جائے، جنہیں تمام وسائل، تعلیم، قانونی تحفظ، اور ترقی کے مساوی مواقع میسر ہوں، تاکہ ایک مضبوط، جامع اور پرامن پاکستان کی تعمیر ممکن ہو سکے۔

مزید خبریں