اٹک (روشن پاکستان نیوز)مانسر شریف میں عظیم روحانی بزرگ حضرت بابا کلو سرکارؒ کے سالانہ عرس کی اختتامی دعائیہ تقریب روحانی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد ہوئی، جس میں نہ صرف ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی بلکہ سیاسی، سماجی اور روحانی شخصیات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔تقریب کی صدارت دربارِ بابا کلو سرکار و بری امامؒ کے سجادہ نشین راجہ سرفراز اکرم نے کی، جبکہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، رکنِ قومی اسمبلی انجم عقیل خان، سید امتیاز علی شاہ، مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی ڈار سمیت ممتاز علماء، مشائخ، عمائدین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔عرس کی اختتامی تقریب میں قرآن خوانی، نعتیہ کلام، ذکرِ الٰہی، اور خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا۔ دعا کے دوران امتِ مسلمہ، پاکستان کی سلامتی، استحکام اور عالمِ اسلام کے اتحاد کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ دربار کے سجادہ نشین راجہ سرفراز اکرم نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہابابا کلو سرکارؒ کی تعلیمات کا نچوڑ محبت، رواداری، اخلاص اور خدمتِ خلق ہے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی لوگوں کے دل جوڑنے، اللہ اور اس کے رسولؐ سے قریب کرنے میں گزاری۔ آج کے دور میں صوفیاء کرام کے پیغام کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہامانسر شریف کا یہ روحانی مرکز ہمیشہ سے بین المسالک ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی علامت رہا ہے۔ یہاں نہ صرف ملک کے مختلف حصوں سے بلکہ بیرونِ ملک سے بھی زائرین آ کر روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ اس دربار کے ذریعے امن، بھائی چارے اور عشقِ رسولؐ کا پیغام عام کیا جائےراجہ سرفراز اکرم نے گورنر خیبرپختونخوا، ارکانِ اسمبلی اور دیگر مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد نے اس روحانی اجتماع کو مزید وقار بخشا گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی مٹی اولیاء اللہ کی سرزمین ہےصوفیاء کرام نے اس دھرتی پر محبت، برداشت، علم اور خدمت کا چراغ روشن کیا۔ ہمیں ان تعلیمات کو آج کے حالات میں اپنانا ہوگا تاکہ معاشرہ پرامن اور متوازن ہو انہوں نے راجہ سرفراز اکرم اور دربار کی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا اور عقیدت مندوں کو عرس میں بھرپور شرکت پر خراجِ تحسین پیش کیا۔تقریب میں شریک دیگر شخصیا ت عرس کی اختتامی تقریب میں شریک دیگر اہم شخصیات میں رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان، سید امتیاز علی شاہ، علی ڈار، ڈاکٹر ریاض جنجوعہ،راجہ امتیاز جنجوعہ،راجہ فائق،راجہ شہزاد،راجہ حیدر،وسیم عباس،برگیڈیرآصف،سید بشیر حسین شاہ،چوہدی ضیاء ،ارسلان مسعود،چوہدری گلفراز،صیغم ،معروف علما و مشائخ، سابق بیوروکریٹس، صحافی اور مختلف تنظیموں کے نمائندگان شامل تھے۔ تقریب کے دوران زائرین کے لیے وسیع انتظامات کیے گئے، جن میں لنگر، قیام و طعام، سیکیورٹی اور ٹریفک کنٹرول شامل تھا۔ہزاروں زائرین کی حاضری عرس کی تقاریب میں ملک بھر سے ہزاروں زائرین نے شرکت کی، جنہوں نے دربار پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی، نذر نیاز پیش کی اور روحانی محافل میں شرکت کی۔ اختتامی دعا کے وقت پورا ماحول روحانی کیفیت میں ڈوبا ہوا نظر آیا۔اختتام یہ حضرت بابا کلو سرکارؒ کا سالانہ عرس نہ صرف ایک مذہبی اور روحانی اجتماع تھا بلکہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی ہے جہاں مختلف مکاتب فکر کے لوگ اکٹھے ہو کر صوفیاء کرام کے پیغام کو زندہ رکھتے ہیں۔ ایسے اجتماعات پاکستان میں اتحاد، اخوت اور محبت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
