حافظ آباد(شوکت علی وٹو)شہری اس وقت شدید پریشان ہیں شہر میں کہیں بھی دوسری لائن میں موٹرسائیکل کھڑی کرتے ہیں ٹریفک پولیس بزریعہ لفٹر اٹھا لے جائیں گے اور دو ہزار کا جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے شاہین مارکیٹ اور ستارہ مارکیٹ کے باہر کچہری بازار، مدنی بازار، سرکلر روڈ، فیصل بازار (ریڑی بازار) ونیکے چوک. علی پور روڈ، ونیکے روڈ، ڈاکخانہ روڈ، سرکلر روڈ پر موٹرسائیکل گاڑی پارک کرنے پر ٹریفک پولیس بزریعہ لفٹر اٹھا کر لے جاتے ہیں یہ ایریاز نو پارکنگ ہیں دوسری جانب تحصیل احاطہ اور انجمن پٹواریاں کے دفتر کے باہر غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز قائم ہیں جہاں دھڑلے سے شہریوں سے غیر قانونی پارکنگ فیس لی جا رہی ہے جس پر ٹریفک پولیس کوئی کارروائی نہیں کرتی اور نہ اسٹنٹ کمشنر حافظ آباد، ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی حافظ آباد، ڈپٹی کمشنر حافظ آباد کوئی کارروائی کرتے ہیں.انجمن تاجران کی دونوں تنظیموں اور ٹریفک پولیس کے درمیان طے پایا تھا کہ ایک لائن پر کوئی کارروائی نہیں گی موٹرسائیکل لگا سکتے ہیں. جبکہ فٹ پاتھ فوراہ چوک تالے بنانے والوں سمیت آگے فیصل بازار تک فٹ پاتھ پر دوبارہ قبضے کر لیے گے ہیں تھوڑا تھوڑا کر کے قبضہ آگے بڑھایا جا رہا ہے فٹ پاتھ جو شہریوں کے چلنے کے ہوتے ان پر قبضہ،شہری موٹرسائیکلز کہیں کھڑا نہیں کر سکتے، شہریوں کا کہنا ہے ضلعی انتظامیہ، ٹریفک پولیس ان پر اتنی سختی کر کے کیا نتائج حاصل کرنا چاہ رہے ہیں.شہریوں کو فٹ پاتھ دیں فری پارکنگ دیں پھر اگر کوئی شہری غلط پارکنگ کرے پھر اس کا چالان بنتا ہے ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کمیٹی حافظ آباد کی بدولت شہر میں بننے والی بلڈنگز کے سامنے سٹ بیک نہیں چھوڑے گیے اس کی سزا شہریوں کو کیوں دی جا رہی ہے.ذمہ دار ضلعی انتظامیہ و میونسپل کمیٹی وہ لوگ ہیں جنہوں نے نقشے پاس کرنے بعد غیر قانونی بلڈنگز بننے دیں پہلے سیٹ بیک نہ چھوڑنے والے دوکان مالکان کیخلاف کارروائی کریں پارکنگ دیں، حکومت کی طرف سے سختی ہو گی لیکن جو سختی انتظامیہ کی جانب سے کی جارہی ہے لوگوں میں حکومت کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے محکمے اپنا کام کر نہیں رہے کرپشن کی بدولت سٹ بیک دوکانات میں شامل کر کے مال بنایا گیا ان کا احتساب کون کرے گا،
