فیڈرل تعلیمی بورڈ کے انتخابات پر سنگین تحفظات، ای ووٹنگ میں بے ضابطگیوں اور مداخلت کی تحقیقات کا مطالبہ

راولپنڈی(روشن پاکستان  نیوز)چیئرمین مین فیڈرل تعلیمی بورڈ ڈاکٹر محمد اکرام ملک ممبر بورڈ آف گورنرز فی میل نشست کے نتائج کا حتمی نوٹیفکیشن روک دیں۔ الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا فوری نوٹس لیں اور ای ووٹنگ سسٹم پر اثر انداز ہونے والے اندرونی اور بیرونے عناصر کا تعین کرکے انکے خلاف انکوائری کروائی جائے۔ سسٹم کی غیر فعالیت کے باعث موجودہ الیکشن میں بہت سے سکولز مالکان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہ گئے۔مستقبل ریٹرننگ آفیسر کے آفس میں ہمارے اعتراضات کو کیوں اہمیت نہیں دی گئی۔ یہ مطالبہ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن ، نافع اور نیشنل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سکولز کے نمائندوں نے راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔پریس کانفرنس میں ایپسما شمالی پنجاب کے صدر ابرار احمد خان ، صدر خواتین ونگ و سابقہ ممبر بورڈ آف گورنرز مسز سکینہ فواد بخاری ، نیشنل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سکولز کے انفارمیشن سیکرٹری علی عباس کاظمی، کرنل ر فواد حنیف ، سید عادل علی شاہ ، ابرار احمد ایڈووکیٹ ، محمد رفیق قریشی ، قاضی نور الحسن ، عامر انور، عدنان نثار ، نعیم اکبر، ڈاکٹر اعجاز ، عدنان نثار، شاہد یوسف شریک ہوئے۔ ابرار احمد خان نے کہا 26 جون کو ممبر بورڈ آف گورنرز فی میل کی نشست پر ہونے والے انتخابات نے انتخابی عمل کی شفافیت پر کئی سوال اٹھا دئیے ۔ ووٹنگ عمل کے دوران سرور کا سلو ہو جانا، پورٹل نہ کھلنا، اندرونی و بیرونی عوامل کی دخل اندازی ، انٹر نیٹ کی سست روی ، پہلے سے ووٹ کاسٹ ہوجانا وغیرہ نے سارے ای ووٹنگ پراسس کو مشکوک بنادیا۔ فی میل کے الیکشن جیتنے والی امیدوار ڈاکٹر رخسانہ خلاف ریٹرننگ آفیسر کو مسز سکینہ فواد بخاری کی طرف سے درخواست دی گئی کہ یہ خاتون پہلے کالج کی نشست کے لیے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرچکی ہیاور اب وہ سکول کی نشست پر ممبر بی او جی کا الیکشن کیسے لڑ سکتی ہے بورڈ ایکٹ میں اسکا کوئی ذکر نہیں ہے مگر بورڈ نے ہماری ایک نہ سنیاور اسے الیکشن لڑنے دیا۔ابرار احمد خان نے کہا الیکشن کے دن سوشل میڈیا پر ایک میسیج گردش کرتا رہا کہ ایک صاحب اپنے آپ کو فیڈرل بورڈ کا ملازم ظاہر کرکے نجی تعلیمی ادارے سے سکول پاسورڈ لیکر سسٹم میں مداخلت کرتا رہا۔ لیکن کسی نے اسکا نوٹس نہ لیا ۔ مسز سکینہ فواد بخاری نے کہا امیدواروں اور سکولز مالکان کی طرف سے ریٹرننگ آفیسر کے آفس میں جمع کروائے گئے تحریری اعتراضات کو نظر انداز کیا گیا۔ مسز سکینہ نے ریٹرننگ آفیسر کے سامنے متنازع نتائج کو مسترد کردیا اور چئیر مین فیڈرل تعلیمی بورڈ ڈاکٹر محمد اکرام ملک سے مطالبہ کیا کہ آئی ٹی سپیشلسٹ کے ذریعے ای ووٹنگ سسٹم کا از سرنو جائزہ لیا اور اس میں پائے جانے والے نقائص کو درست کیا جائے۔ پورے سسٹم کی فرانزک کروائی جائے کہ کس نے اس سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ، کس نے سسٹم کو سلو کیا، سرور کو بٹھایا یا اپنے من پسند لوگوں کو سپورٹ کیا اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور جو سکولز مالکان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہ گئے ہیں ان کے بارے میں کوئی پالیسی بنائی جائے۔سابق امیدوار ممبر بورڈ آف گورنرز کالج سید عادل علی شاہ نے کہا کہ میں نے چئیرمین بورڈ اور سیکرٹری بورڈ کو تحریری طور پر درخواست دی تھی کہ الیکشن کے عمل کو سپر وائز کرنے کے لیے خودمختار باڈی تشکیل دی جائے جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو مگر ہماری درخواست پر بھی کوئی عملدرآمد نہ ہوا ۔

مزید خبریں