اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسلام آباد میں ہونے والے جنرل باڈی اجلاس میں ملازمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کا ہیلتھ رسک الاؤنس فوری طور پر بحال کیا جائے، جو مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دورِ حکومت میں بند کر دیا گیا تھا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین چوہدری قمر جاوید گجر نے کہا، “جب تک ہمارا ہیلتھ رسک الاؤنس منظور نہیں ہوگا، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہم مریضوں کی خدمت کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، مگر جب مالی معاملات کی بات آتی ہے تو ہمارا حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر مطالبات نہ مانے تو پمز، پولی کلینک، نرم، سی ڈی اے اور اسلام آباد کے دیگر ہسپتالوں کے ملازمین متحد ہو کر احتجاجی تحریک شروع کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
نرسز کے قائد لیاقت اوگاہی نے کہا، “دن رات مریضوں کی خدمت کرتے ہیں مگر ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جاتا۔ تمام ملازمین متحد ہیں اور ہم اپنا حق ہر صورت لے کر رہیں گے۔”
پیرامیڈیکل اسٹاف کے صدر چوہدری انس نے خبردار کیا، “حکومت ہوش کے ناخن لے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ہسپتالوں کی تالہ بندی کریں۔”
ڈاکٹر اسفند یار نے اُمید ظاہر کی کہ وزیر صحت اس مسئلے کو مثبت طریقے سے حل کریں گے۔ اجلاس میں میڈم نائلہ، شاید جان خٹک، تنویر نوشاہی، شریف خٹک، چوہدری عثمان، عمر سواتی، راجہ امجد، نوید آزاد، طارق مٹو، راجہ ربنواز، عرفان اقبال بھٹی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ جب بھی کوئی قدرتی آفت، زلزلہ یا ایمرجنسی کی صورت ہو، ہسپتال کے ملازمین ہمہ وقت خدمات انجام دیتے ہیں، لیکن ان کی قربانیوں کا مالی طور پر اعتراف نہیں کیا جاتا۔
ملازمین نے مطالبہ کیا کہ ہیلتھ رسک الاؤنس فوری طور پر بحال کیا جائے، بصورت دیگر سخت احتجاجی اقدامات کئے جائیں گے۔