حافظ آباد(شوکت علی وٹو)نئی آبادی جو شمالی بائپاس ونیکے روڑ پر واقع ہے دھول مٹی گردوغبار سے اہل علاقہ شدید پریشانی میں مبتلا ہیں ڈیڑھ پونے دو کلومیٹر روڈ کو نہ بنانے سے پورا علاقہ دھول مٹی کے بادلوں میں اٹا رہتا ہے اور نئی آبادی کے لوگ سانس اور جلدی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں.
شمالی بائپاس جو گوجرانوالہ روڈ سے چھٹہ داد، دھنوئے ڈوگراں سے سیم کے ساتھ علی پور روڑ، رامکے تارڑ روڑ ،جگانوالہ، ونیکے روڈ، جیل روڈ، کولو روڑ، سبزی منڈی ٹیولیپ سٹی سے ہوتا ہوا سرگودھا روڈ سے مل جاتا ہے اور انتہائی اہمیت کا حامل بائپاس ہے جو کئی علاقوں کو آپس میں ملانے کے لیے شہر کے شمال سے ملانے کا آسان راستہ ہے جس سے شہر میں ٹریفک کا رش کم کرنے سے بڑی مدد ملے گی، لیکن بدقسمتی سے جگانوالہ سے آگے نئی آبادی ونیکے روڑ کے قریب ڈیڑھ دو کلومیٹر کا روڈ بنانے کے بغیر چھوڑ دیا گیا ہے.
اب اس روڈ کے ڈیزائن کرنے والے انجینئر، محکمہ کو سلامی دینی چاہیے جو ڈیڑھ دو کلومیٹر کا چھوڑ گے ہیں جس سے شدید مسائل پیدا ہو رہے ہیں نئی آبادی اس سے شدید متاثر ہے تمام ہیوی ٹریفک گوجرانوالہ سرگودھا روڑ ٹھٹھہ کھوکھراں پل بننے کی سبب بند ہونے سے ادھر سے گزرتی ہے ضلعی انتظامیہ، پنجاب ہائی وے، ضلع کونسل و دیگر متعلقہ اتھارٹیز محکموں کی بری کارکردگی دیکھنے کو ملے گی. سب کو پتہ ہونے کے باوجود ٹھٹھہ کھوکھراں سے روڈ بند کرنے سے پہلے اس کو بنایا کیوں نہیں گیا جو نااہلی سستی کاہلی کو ظاہر کرتا ہے.
اس ڈیڑھ دو کلومیٹر کے کچے روڈ پر آئے روز ڈمپرز، ٹرکوں گاڑیوں کے ایکسل و دیگر چیزیں ٹوٹی ہوتیں ہیں جبکہ نئی آبادی کو دھول مٹی گردوغبار کا عذاب جھیلنا پڑ رہا ہے ضعلی انتظامیہ، سیاسی قیادت کے لیے یہ کو بڑا مسئلہ نہیں راتوں رات یہ روڈ بن سکتا ہے لیکن پچھلے کئی مہینوں سے اس روڈ کو نہیں بنایا گیا جو انتہائی ضروری ہے جبکہ شمالی بائپاس کے شولڈر بھی چھوڑ دیے گے ہیں.
نئی آبادی کے رہائشیوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے متعدد مرتبہ شکایات، بزریعہ اخبارات اپنی آواز کو بلند کیا ہے لیکن کسی نے انکی فریاد کو نہیں سنا ہزاروں افراد کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے لوگوں کا کہنا ہے رات دن چوبیس گھنٹے دھول مٹی گردوغبار سے ان کو سانس لینا مشکل ہو چکا ہے ہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کرتے ہیں اس ڈیڑھ دو کلومیٹر روڑ کو فوری بنا کر ہمیں اس عذاب سے نجات دلائی جائے.
یاد رہے تمام ہیوی ٹریفک شمالی بائپاس سے گزرتی ہے ٹرانسپورٹرز جو روزانہ کروڑوں روپے ٹول ٹیکس کی مد دیتے ہیں انکی آواز کو بھی کوئی نہیں سن رہا.