عوام الناس کو جائز کاموں کے لیے بھی رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا ہےرائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں
حافظ آباد(شوکت علی وٹو)ضلع حافظ آباد میں صوبائی و وفاقی محکموں میں کرپشن کا دور دورہ ہے حکومت پنجاب حکومت پاکستان کے وہ اقدامات جن سے عوام الناس کو فوائد پہنچنے چاہیے وہ نہیں پہنچ رہے شہریوں کو آرٹیکل 19 کے تحت سرکاری دستاویزات جن کی معلومات لینا ہر شہری کا حق ہے جو افسران معلومات تک رسائی نہیں دیتے، ضلع بھر میں پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں سینکڑوں درخواستوں کو دبایا گیا تاکہ شہریوں کو درست معلومات نہ مل جائیں اور محکموں کی کرپشن آشکار نہ ہو جائے،عوام الناس کو جائز کاموں کے لیے بھی کرپشن دینے پر مجبور کیا جاتا ہے کرپشن کا ناسور محکموں کی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہا ہے جہاں ایمانداری کا قحط پڑھ چکا ہے لالچ طمع نفسانی خواہشات کے تابع سرکاری ملازمین بغیر رشوت کے کام کرنا گوارہ نہیں کرتے، میونسپل کمیٹی، پبلک ہیلتھ، لوکل گورنمنٹ، محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، پولیس، واپڈا، محکمہ تحفظ ماحول، مارکیٹ کمیٹی، محکمہ محنت و انفرادی قوت (لیبر ڈپارٹمنٹ)سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن، ہائی وے ڈپارٹمنٹ، بلڈنگ ڈپارٹمنٹ، اکاؤنٹ آفس،محکمہ انہار وغیرہ شاید ہی کوئی محکمہ بچا ہو جہاں کرپشن نہ ہو رہی ہو، عوام الناس چیخ رہی ہے عوام الناس کی سننے والا کوئی نہیں کرپشن مانئٹیرنگ کرنے والے سرکاری محکموں کے افسران خود مبینہ کرپشن کر کے کرپشن کرنے والے ملازمین کو قانون سے بچاؤ کے طریقوں سے روشناس کروا رہے ہیں کرپشن کرنے والے سرکاری ملازمین کی انکوائریاں اور ایف آئی آرز جو خارج کی گی ہیں، یا انکوائریاں کی فائلیں دبا دی گیں ہیں ان کی تحقیقات کی جائے،60 سے ڈیڑھ لاکھ روپے تنخواہیں لینے والے افسران ملازمین شاہی طریقہ سے زندگی گزار رہے ہیں تنخواہوں سے زائد گاڑی کوٹھیاں، و دیگر اثاثہ جات افسران و ملازمین کی کرپشن کا پول کھول رہی ہیں