اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز )سی ڈی اے مزدوریونین کی طرف سے موثرپیروی کے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے ملازمین کے پلاٹوں کے کیس کا فیصلہ سنادیااور ملازمین کو فوری طور پر پلاٹ الاٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے،اس حوالے سے سی ڈی اے مزدور یونین کی طرف سے معروف قانون دان سید نعیم بخاری،علی نوازکھرل اور عماد ملک ایڈووکیٹ جبکہ سی ڈی اے انتظامیہ کی طرف سے نذیر جواد ایڈووکیٹ پیش ہوئے،سی ڈی اے انتظامیہ کے وکیل نذیر جوادنے یہ موقف اختیارکیا کہ کابینہ ڈویژن کی پالیسی ہر ملازم کو ایک پلاٹ کے تحت سی ڈی اے بورڈ نے منظوری دے دی ہے جس کے تحت سی ڈی اے تمام ملازمین کو پلاٹ دینے کے لیے تیارہے تاہم سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹ دینے کے لیے کوئی نیاپلاٹ Createنہیں کیا جائے گابلکہ پہلے سے نقشوں پرجوخالی پلاٹ موجود ہیں وہی پلاٹ ملازمین کو کوٹے کے مطابق الاٹ کیے جائیں گے، جس کے بعد سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے) کے وکیل سید نعیم بخاری نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2006میں پہلے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹ دیے جائیں اسی فیصلے کے تحت پہلے سے سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹ مل رہے ہیں اور سی ڈی اے انتظامیہ نے 30اپریل 2011کو قرعہ اندازی کی تاریخ مقررکی تھی تاہم کچھ وجوہات کی بناپر وہ قرعہ اندازی تاحال نہ ہوسکی،سی بی اے کا صرف یہ موقف ہے کہ سی ڈی اے کے لوپیڈ ملازمین کو پلاٹ دیے جائیں اور جب سی ڈی اے انتظامیہ رضامندہے تو سی بی اے یونین اس سلسلے میں انتظامیہ سے اپنا مکمل تعاون کرے گی جس پر عدالت نے انتظامیہ کو احکامات جاری کیے کہ فوری طور پر سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹ دیے جائیں،پلاٹوں کافیصلہ مزدوروں کے حق میں آنے کے بعد ملازمین میں خوشی کی لہردوڑگئی اور وہ سی ڈی اے مزدور یونین آفس کے باہر جمع ہوگئے اور مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین کومبارکباد پیش کی،اس موقع پر سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین نے اللہ رب العزت کا شکراداکرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ ہماری چودہ سالہ جدوجدرنگ لائی ہے اور آج حق اور سچ کا فیصلہ ہوا ہے جس پر ہم اللہ کے بعد چیئرمین سی ڈی اے چوہدری محمدعلی رندھاوا،بورڈ ممبران اور سی ڈ ی اے انتظامیہ خصوصا لاء ڈائریکٹوریٹ کے انتہائی مشکورہیں کہ انھوں نے مثبت کردار اداکیا جس سے آج سی ڈی اے کے ہزاروں ملازمین میں خوشی کا سماں ہے اور لوگ عید سے پہلے عیدمنارہے ہیں،انھوں نے چیئرمین سی ڈی اے سے درخواست کی کہ وہ فی الفور قرعہ اندازی کے احکامات جاری کریں تاکہ ملازمین اپنی خوشیوں کو دوبالا کرسکیں،اس موقع پر انھوں نے ناموروکیل سید نعیم بخاری،علی نوازکھرل اور انکی پوری ٹیم کا مزدوروں کا مقدمہ احسن طریقے سے پیش کرنے پر ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ چودہ سال پہلے ہم نے مزدوروں کے پلاٹوں کی قرعہ اندازی مقررکروائی جوکہ 30اپریل 2011کو ہونی تھی لیکن کچھ مزدوردشمن قوتوں نے اس وقت ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیا جسکی وجہ سے ملازمین کا معاشی قتل کیا گیا اورکئی ملازمین اس پلاٹوں کی امید لیے اس دنیافانی سے چلے گئے اور کئی ملازمین ریٹائرڈ ہو گئے اس حوالے سے 2018میں عدالتوں سے کیس جیتالیکن ہمیں منظرعام سے ہٹادیا گیا اور ہماری مخالف تنظیم سی بی اے ہونے کے باجودقرعہ اندازی نہ کرواسکی اور دوبارہ معاملہ عدالتوں میں چلا گیا اور ہم نے دوران سی بی اے دوبارہ پلاٹوں کے کیس کے لیے ناموروکیل نعیم بخاری اور علی نوازکھرل کی خدمات حاصل کیں اور الحمد اللہ آج چارسال بعد اللہ تعالیٰ کے کرم سے اورمحنت کشوں کی دعاؤں سے پلاٹوں کا فیصلہ محنت کشوں کے حق میں آیا ہے جس پر ہم رب العزت کا شکراداکرتے ہیں اور انشاء اللہ تمام ملازمین کو یقین دلاتے ہیں کہ ملازمین کو پلاٹ الاٹ کروانے سمیت باقی مطالبات کو ترجیح بنیادوں پر حل کروائیں گے۔
