اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پارلیمنٹ سے قانون منظور کرایا جائےگا، آئی سی ٹی حکومت گلگت بلتستان کی طرح وفاق کے ایک یونٹ کی طرح کام کرے گی۔
اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسمبلی اور منتخب جمہوری حکومت بنانے کی سفارش کی گئی ہے جس میں اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرے گی جو میئر کہلائےگا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامی اصلاحات کیلئے تشکیل سب کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اسلام آباد میں نمائندہ حکومت اور جمہوری کنٹرول قائم کیا جائے، وفاق سے اسلام آباد حکومت کو اختیارات منتقل کیے جائیں، بکھرے ہوئے محکموں کی بجائے مربوط انداز میں ادارے بنائے جائیں۔
وفاق کے ایک یونٹ کے طور پر ایم موزوں انتظامی ڈھانچہ بنایا جا ئے، یہ ڈھانچہ گلگت بلتستان کی طرز پر صوبائی حکومت کا ہو، یہ سفارش سب کمیٹی کی عبوری رپورٹ میں کی گئی۔
سب کمیٹی نے تجویز کیا ہے کہ اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری ( آئی سی ٹی ) گورنمنٹ بنائی جا ئے۔آئی سی ٹی کی منتخب اسمبلی ہوگی جس کے نمائندے براہ راست منتخب کیے جائیں گے۔صو بائی اسمبلی کے پاس ہوم، پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے سبجیکٹس نہیں ہوں گے،اسلام آ باد اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرے گی جو میئر کہلائے گا، میئر اسمبلی کو جوابدہ ہوگا۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ آئی سی ٹی کے محکمے صو بائی محکموں کی طرز پر ہوں گے،ان کی تعداد کم ہوگی، انہیں چارگروپس میں سوشل، اکنامک، ڈویلپمنٹ اور جنرل کے نام سے تقسیم کیا جا ئے گا، داخلہ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے علاوہ تمام محکمے میئر کے ماتحت کام کریں
گے،داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے وفاقی حکومت کے ماتحت ہوں گے، ان کے انچارج متعلقہ وزیر ہوں گے،سی ڈی اے سمیت تمام ادارے آئی سی ٹی گورنمنٹ کے ماتحت کام کریں گے،چیف کمشنر کی بجائے چیف سیکرٹری ہوگا،آئی جی پولیس ہوں گے۔
سب کمیٹی نے تجویز کیا کہ تمام محکموں کے سر براہ سیکرٹری ہوں گے،داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے چیف سیکرٹری کے توسط سے وفاقی حکومت کو جوابدہ ہوں گے،آئی سی ٹی گورنمنٹ کو گلگت بلتستان کی طرح مکمل انتظامی اور مالی خود مختاری حاصل ہوگی، آئی سی ٹی گورنمنٹ اپنے معاملات چلانے کیلئے رولز وضع کرے گی۔
ان مقاصد کےحصول کیلئے اسلام آ باد کیپٹل ٹیرٹری ایکٹ 2025 منظور کیا جا ئے گا، عبوری انتظام کیلئے وفاقی حکومت کی ایڈوائس پر صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 258کے تحت حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں جیسا کہ جی بی آرڈر 2028جاری کیا گیا تھا۔
رولز آف بزنس1973میں بھی اس کے مطابق تبدیلی کی جا ئے گی، مجوزہ قانونی ڈرافٹ ایک ماہ میں تیار کیا جا سکتا ہے،نئے مالی انتظام کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ زیادہ تر آئی سی ٹی کے موجودہ اداروں کی ری اسٹرکچرنگ ہی کی جا ئے گی۔آئی سی ٹی حکومت کے دو شیڈول ہوں گے۔ شیڈول اے میں داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے ہوں گے جو وفاقی حکومت کے ما تحت ہوں گے، شیڈول بی میں 26محکمے ہوں گے جو آئی سی ٹی حکومت کے ما تحت کام کریں گے۔
ذرائع کے مطابق یہ عبوری رپورٹ بیرسٹر ظفر اللہ کی سر براہی میں قائم سب کمیٹی نے تیار کی ہے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں انجم عقیل ایم این اے،، ایم این اے راجہ خرم نواز , وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ،چیف کمشنر اسلام آ باد، ڈپٹی کمشنر اسلام آ باد اور سی ڈی اے کا ایک نمائندہ شامل ہیں۔
سب کمیٹی کا جلاس اگلے ہفتے ہوگا جس میں سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
سب کمیٹی اپنی سفارشات وزارتی کمیٹی کو دے گی جو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔