جمعه,  24 جنوری 2025ء
میونسپل کمیٹی حافظ آباد میں مبینہ کرپشن سے ریونیو کی مد ماہانہ کروڑوں کا نقصان

حافظ آباد(شوکت علی وٹو)ساگر روڑ کے رہائشیوں کا گندگی پر اظہارِ برہمی، ساگر روڑ سمیت ساتھ آبادیوں کو بنیادی سہولیات پختہ گلیاں نالیاں سمیت سیوریج درست کرنے کا مطالبہ. شہر میں صفائی کا کام پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہے جو تاحال مطلوبہ تعداد میں ملازمین بھرتی کرنے میں ناکام دیکھائی دیتے ہیں. اندرون شہر علاقوں میں خاکروب سینٹری ورکرز کی غیر حاضری کی شکایات عام ہیں شہریوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے پرائیویٹ کمپنی نے شہر مین روڈز کو کافی حد تک صاف ستھرا کر دیا ہے فلتھ پوائنٹس سے روزانہ کی بنیاد پر کچرا اٹھایا جاتا ہے امید ہے شہر کے اندرونی علاقوں میں بھی جلد پہنچ جائیں گے اور صفائی کی صورتحال بہتر ہو گی تاہم موجودہ حالات میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہت بری ہے.سیوریج نالوں کی صفائی میونسپل کمیٹی کے پاس ہے جن کے پاس ڈیڑھ سو سے زائد ملازمین ہیں جبکہ پرائیویٹ کمپنی ڈائیوو کے نے 422 ملازمین کو صفائی ستھرائی کے لیے بھرتی کرنا ہے جو ابھی تک مکمل نہیں کر سکے جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے فنڈز رقوم لے رہے ہیں جس طرح ساگر روڑ اور اطراف کے محلوں کی حالت زار ہے اس طرح شہر کا 45 فیصد علاقہ یہی منظر پیش کرتا ہے میونسپل کمیٹی بڑھتی ہوئی آبادی کا باقاعدہ ریکارڈ نہیں رکھتا اور نہ ان کے پاس کوئی پلان ہے جس سے مسائل بڑھ رہے ہیں.ان مسائل کا حل کس نے دینا متعلقہ اتھارٹیز یا وہ سیاسی جماعت جو اقتدار میں ہے چیف آفیسر میونسپل کمیٹی حافظ آباد کے پاس پورے ضلع کی میونسپل کمیٹیوں کے چارج ہیں جبکہ نقشہ برانچ افسران سمیت دیگر کا یہی حال ہے نقشہ برانچ میں موجود افراد ملازمین صبح نکلتے ہیں شام تک مبینہ دیہاڑی رشوت لیتے ہیں مکانات دوکانات،غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی.ٹاؤنز، لینڈ سب ڈویژن میں دھڑا دھڑ مکانات کمرشل بلڈنگز بن رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، جب یہ حال ہو گا تو پھر عام شہری سے رشوت تو جائے گی اور سہولیات بھی نہیں ملیں گی جبکہ جو لوگ نقشہ فیس دینا چاہتے ہیں ان کو غلط طریقہ سے ڈیل کیا جاتا تاکہ وہ رشوت دیں.جہاں سے ریونیو آنا ہے وہاں کرپشن ہے پھر مسائل حل کیسے ہوں.

مزید خبریں