جمعه,  25 اکتوبر 2024ء
علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی سوات میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کی شدید مذمت

اسلام آباد (سدھیرکیانی) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے سوات میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق و ثبوت کے بغیر کسی پر بھی توہین مذہب کا الزام لگانا یا اس کی جان لینا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کی مذہب اجازت دیتا ہے، ہمیں معاشرے میں برداشت، تحمل اور باہمی احترام کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

تشدد اور عدم برداشت کے رویوں کی نفی کرتے ہوئے ان واقعات کا تدارک کرنا چاہیے، سوات واقعہ انتہائی افسوسناک اور ملک و ملت کی بدنامی کا باعث بنا ہے، سوات مدین میں پیش آنے والے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، مقامی انتظامیہ کی غفلت پر بھی کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے، قانون اور عدالتوں کے ہونے کے باوجود اس طرح کے واقعات کا تسلسل انتہائی تشویشناک ہے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں، جب ایک انسان بار بار کہہ بھی رہا ہے کہ اس نے توہین مذہب نہیں کی تو پھر اس سچ اور جھوٹ کا فیصلہ عدالت کرے گی ناکہ مشتعل ہجوم اٹھ کر قانون کو ہاتھ میں لے کر کسی کی جان ومال سے کھیلنا شروع کر دے، کسی بھی مہذب معاشرے اور ملک میں ایسا اقدام روا نہیں ہے، ایسا لگتا ہے جیسے عوام میں قانون اور ریاستی رٹ کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سب نے ملکر بنایا ہے، اس میں بسنے والے تمام پاکستانی برابر کے شہری ہیں، مسلمانوں کی طرح ہندو، عیسائی، پارسی اور سکھ بھی برابر کے پاکستانی ہیں، اسمبلیوں سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے متعلق قراردادیں پہلے بھی پاس ہوتی رہی ہیں لیکن ان پر کس قدر عمل درآمد کیا جا سکا ہے، بہتری تب آئے گی جب اقلیتوں کے تحفظ کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں عملی طور پر یقینی بنائیں گی اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کریں گی، ہم نے توہین مذہب کے نام پر جڑانوالہ، سیالکوٹ اور سرگودھا میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات سے سبق نہیں سیکھا، اس طرح کے بہیمانہ واقعات ناقابل برداشت اور پوری قوم کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں، اس حساس اور سنجیدہ نوعیت کے معاملے پر زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے عملی اقدامات اٹھا کر انہیں سختی سے روکا جائے اور ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر کے سخت سزا دی جائے۔

مزید خبریں