جمعرات,  13 نومبر 2025ء
حافظ آباد،مریضوں کو شدید مالی مشکلات کے سبب ڈائلاسز کروانے میں شدید پریشانی کا سامنا

حافظ آباد(شوکت علی وٹو)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد کے مسائل پر کس نے توجہ کرنی کس نے مسائل حل کرنے ہیں پچھلے کئی ماہ گردے کے مریضوں کو شدید مالی مشکلات کے سبب ڈائلاسز کروانے میں شدید پریشانی کا سامنا ہے صحت سہولت کارڈ (صحت کارڈ) بند ہے جس کے سبب گردے کے مرض میں مبتلا غریب مریضوں کے ساتھ متوسط طبقہ بھی پریشان ہے.

ایک دفعہ گردے صاف کروانے کا خرچہ 4 ہزار ہے ایک ماہ میں تقریبا 9 سے دس مرتبہ گردے(ڈائلاسز) صاف کروانے کا کا خرچہ 40 ہزار کے لگ بھگ ہے دیگر اخراجات الگ سے ہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں متعلقہ افسران و سیکرٹری ہیلتھ کب توجہ دیں گے کب مریضوں کی سنی جائے گی خدا را مخلوق خدا پر کچھ رحم کرو اور ان کو صحت سہولت کارڈز بحال کرو لوکل خریداری کے بلز کو کلیر کروایا جائے.

اگر لوکل خریداری والا وینڈر یا ہسپتال انتظامیہ غلط بل بناتے ہیں تو اس کے قصور وار مریض تو نہیں ڈپٹی کمشنر حافظ آباد خدارا ان مریضوں پر ترس کھاتے ہوئے یا کرپٹ عناصر کیخلاف بھرپور کارروائی کرتے ہوئے ان کو فارغ کر کے ان کی جگہ دوسرے لوگوں کو لائیں یا جو بلز روک رکھے ہیں ان پر دستخط کر کے مریضوں پر رحم کریں اگر ہسپتال کو ادویات دینے والا وینڈر ٹھیکیدار غلط بل بناتا ہے یا مطلوبہ میعار کی ادویات نہیں دیتا تو اس میں ان مریضوں کا کیا قصور ہے.

یہ پڑھا لکھا نوجوان حافظ اباد کا ایک ٹیچر ہے اس کا نام تنزیل الرحمن ہے گردوں کے عارضے میں گزشتہ تین سال سے مبتلا ہے پہلے ایک دفعہ ہوتے تھے پھر دو دفعہ ہوتے تھے اب ڈاکٹرز نے کہہ دیا ہے کہ تین دفعہ گردوں کی صفائی کروایا کرو، ضلع حافظ اباد کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں گردوں کی صفائی کا سامان پچھلے کئی ماہ سے نہیں دیا جا رہا صحت سہولت پروگرام(صحت کارڈ) بند ہے ہر ماہ تقریباً 2ہزار کے قریب مریض اپنے گردے صاف کروانے آتے ہیں.

یہ ٹیچر ہونے کے باوجود افورڈ نہیں کر سکتا تو غریب مسکین مریضوں کا کیا کرتے ہوں گے متعلقہ اتھارٹیز اس کا نوٹس لیتے ہوئے اس سنگین مسئلے کا حل نکالے اس ضلع کے سیاستدانوں و سماجی تنظیموں کی بڑی ذمہ داری ہے وہ آگے آئیں جو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں مسائل ہیں ان کو حل کروانے سب اپنا کردار ادا کریں اور ہسپتال کی انتظامیہ وغیرہ کی نااہلی کی سزا مریضوں کو نہ دی جائے جو قصوروار ہیں ان کا تعین کیا جائے اور ان کو قرار واقعی ہی سزا دی جائے.

کیونکہ جب ہسپتال انتظامیہ سے بات ہوتی ہے تو ان کا کہنا ہے ڈپٹی کمشنر حافظ آباد بلز پر سائن نہیں کر رہی جس کی وجہ لوکل خریداری ٹھیکیدار کمپنی (وینڈر) بہت زیادہ بلز جمع ہونے سامان دینے سے قاصر ہے جبکہ اس کی نوبت کیوں آئی یہ کوئی نہیں بتا رہا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں اس وقت ادویات کی شدید کمی کا سامنا ہے مریضوں کو تقریباً 70 فیصد سے زائد ادویات بازار سے لینا پڑ رہی ہیں ہسپتال میں صفائی والے پاس فنیائل تک نہیں مریض برنولہ لگانے کی ٹیپ تک خرید کر لا کر دیتے ہیں آخر ایسا کیا ہو گیا جس کی سبب یہ سارے مسائل کھڑے ہوئے.

چند روز قبل سیکرٹری ہیلتھ کا سرپرائز وذٹ تھا جس میں حسب روایت سب اچھا ہے کی رپورٹ دی گی جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے بڑے دعوے ہیں کہ ایمرجنسی میں مریضوں کو 90 فیصد سے زائد ادویات فراہم کی جا رہی جو کم ازکم حافظ آباد کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں میسر نہیں اس پر کس نے نوٹس لینا کس نے مریضوں کی آواز سننی ہے یہ بڑا سوالیہ نشان ہے مقامی میڈیا کی متعدد مرتبہ نشان دہی کے باوجود اس پر کوئی سنجیدگی سے توجہ نہیں دے رہا ڈپٹی کمشنر حافظ آباد، سیکرٹری صحت پنجاب، وزیر صحت پنجاب وزیر اعلیٰ پنجاب اس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ادویات کی ترسیل کو یقینی بنائیں.

مزید خبریں