







دوحرف/رشیدملک طیب بیگ ایس ایچ او تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی تیری مردانگی پہ تف کروں یا لعنت بھیجوں میں اس کا تعین نہیں کر پا رہا کیونکہ تیری مردانگی پہ کئی سوالات اٹھتے ہیں تو نے ایک نہتے صحافی کو پولیس اسٹیشن میں 12 پولیس والوں کے ایک بزدل گروہ

سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ ہم وہ نہیں ہیں جو ہم بننا چاہتے ہیں بلکہ ہم وہ ہوتے ہیں جو معاشرہ ہم سے تقاضا کرتا ہے۔ ہم وہ بنتے ہیں جس کا انتخاب ہمارے والدین کر لیتے ہیں چونکہ ہم کسی کو مایوس نہیں کرنا چاہتے اور ہماری شدید

تحریر: داؤد درانی کل کیا ہوگا ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں ، کل کیا ہونے والا ہے ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہم وہ قوم ہیں جو حال میں مست ہیں ہمیں مستقبل کی کوئی فکر نہیں مستقبل بعید تو دور کی بات ہم مستقل قریب سے بھی

تحریر: سید بنیامین حسین پنجاب میں خوراک سے جڑے مسائل، ملاوٹ مافیا کی چالاکیاں اور صحت دشمن کاروبار کرنے والا مافیا کسی سے پوشیدہ نہیں مگر خوش آئند امر یہ ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ان صحت دشمن عناصر کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر رکھا ہے۔ ڈی

تحریر: ڈاکٹر محمدریاض چوہدری “سروری در دین ما خدمت گریست “ اسی ماٹو کے تحت دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کو دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔ ان کی ذات روشنی کا مینار بن جاتی ہے، جو اندھیرے میں بھٹکتی انسانیت کو

تحریر: داؤد درانی پچھلے دنوں کراچی کے علاقے لالو کھیت میں ایک پرانی اور مخدوش عمارت کے گرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے عمارت کے ملبے کے نیچے مزید

تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی پاکستانی میڈیا کی تاریخ میں چند ایسی شخصیات ہیں جنہیں وقت کی گرد بھی دھندلا نہ سکی۔ ان میں سرفہرست نام طارق عزیز کا ہے، جو نہ صرف پاکستان ٹیلی وژن کے اولین چہرے تھے بلکہ ایک ایسے ہمہ جہت فنکار، دانشور، میزبان، شاعر

ہم چشم دید گواہ ہیں … 5 جولائی 1977 کے تحریر: خالد مجید khalidmajeed925@gmail.com “ہم چشم دید گواہ ہیں”،یہ صرف ایک سادہ جملہ نہیں ہوتا — یہ تاریخ کا وہ سچ ہوتا ہے جو وقت کے کانوں میں چیختا ہے، جو نسلوں کے ضمیر پر لکھا جاتا ہے۔ ہم چشم

یوں تو پاکستان کی تاریخ میں کئی سیاہ دن گزرے ہیں لیکن 5 جولائی 1977 میری نظر میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے سیاہ ترین دن کہلایا جا سکتا ہے کیونکہ اس دن پاکستان میں جو کچھ ہوا اس کے مضر اثرات 45 سال گزرنے کے باوجود آج تک

تحریر: داؤد درانی کسی بھی ملک کی معیشت کا دارومدار ٹیکس کے پیسے پر ہوتا ہے جن ممالک میں ذیادہ ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے وہاں کی معیشت ترقی کرتی ہے اور جن ممالک میں ٹیکس چوری ہوتی ہے ان کی معیشت ہمیشہ عالمی مالیاتی اداروں کی غلام ہوتی ہے ۔