اسلام آباد (رپورٹ: ایم اے شام) — پی ڈی ایم حکومت کی ناقص پالیسیوں نے ایوب خان کے دور کی یاد تازہ کر دی ہے، جب اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی تھیں۔ جڑواں شہروں (اسلام آباد و راولپنڈی) میں چینی، گُڑ اور شکر کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کی 50 فیصد سے زائد دکانوں سے یہ اشیاء غائب ہو چکی ہیں۔
انتظامیہ کا اصرار ہے کہ چینی سرکاری نرخ 172 روپے فی کلو پر فروخت کی جائے، جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ 180 روپے فی کلو خرید کر نقصان کے ساتھ 172 روپے میں کیسے فروخت کریں؟ اس صورتحال کے باعث کئی دکانداروں نے چینی رکھنا ہی بند کر دی ہے۔
ایک دکاندار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: “اگر ہم چینی نہ رکھیں تو بھی ہمیں انتظامیہ کی جانب سے جرمانہ کیا جاتا ہے، جبکہ ہول سیل سطح پر مہنگی چینی فروخت کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ چھوٹے دکانداروں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔”
دکانداروں نے روشن پاکستان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شکایت کی کہ ریاستی ادارے صرف چھوٹے تاجروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جبکہ چینی مافیا کھلے عام مہنگے داموں چینی فروخت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہی حالات رہے تو ہم اس کاروبار سے ہاتھ کھینچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی چینی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں ، اسٹریٹجک شراکت داری بڑھانے کا عزم
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناکامی اور چینی مافیا کی چالاکی نے ایک مرتبہ پھر عام آدمی کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر اقدامات کرے اور چینی کی ذخیرہ اندوزی و منافع خوری کا سدباب کرے، تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔