اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) حکومت نے بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر نان فائلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی ہے، جبکہ اس ٹیکس کے اطلاق کی حد بھی 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتائی جو پارلیمنٹ ہاؤس میں جمعے کو منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران انہوں نے وضاحت کی کہ بجٹ تقریر میں ایک غلطی کے باعث ٹیکس کی شرح ایک فیصد بتائی گئی تھی، جبکہ اصل تجویز کردہ شرح 0.8 فیصد ہی ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے اس موقع پر کہا کہ 50 ہزار روپے کی حد بہت کم ہے اور اسے کم از کم 1 لاکھ روپے کیا جانا چاہیے۔ تاہم کمیٹی اور ایف بی آر نے باہمی مشاورت سے یہ حد 75 ہزار روپے تک بڑھانے پر اتفاق کر لیا۔
مزید برآں، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ مالیاتی بل 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیبز میں ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ خاص طور پر سالانہ آمدنی 32 لاکھ روپے تک کے افراد کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔
بلال کیانی نے کہا کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کی آمدنی رکھنے والے افراد کے لیے ایک فیصد انکم ٹیکس تجویز کیا گیا تھا، تاہم وفاقی کابینہ نے اس شرح کو بڑھا کر 2.5 فیصد کر دیا ہے۔ جب کمیٹی ارکان نے اس اضافے کی وجہ پوچھی تو وزیر مملکت نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے باعث مالی وسائل کی کمی کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی واضح کیا کہ بینکنگ شعبے سے متعلق ٹیکس قوانین میں صرف وہی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رضامندی حاصل ہوئی تھی۔ بینکنگ کمپنیوں کی آمدنی کے درست تخمینے کے لیے انکشافات پر مبنی طریقہ کار اپنایا گیا ہے تاکہ ان پر عائد ٹیکس درست انداز میں متعین کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل پر جلد ہی خیبر میزائل داغے جائیں گے اور دنیا حیران رہ جائے گی، ایران
راشد لنگڑیال نے مزید کہا کہ بجٹ 2025-26 میں سپر ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی کی گئی ہے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ حکومت ان پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 4 سی کے تحت 20 کروڑ سے 50 کروڑ روپے کی آمدنی رکھنے والے اداروں کے لیے سپر ٹیکس کی شرح میں 0.5 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔