نئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17,500 ارب روپے مقرر کیے جانے کا تخمینہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) نئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17,500 ارب روپے مقرر کیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، نئے بجٹ کا مجموعی حجم گزشتہ سال کی نسبت 1,300 روپے کم ہوگا جبکہ نئے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14,100 ارب روپے ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے، وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 500 ارب روپے رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، بجٹ کا حجم گزشتہ سال کی نسبت ایک ہزار 300 ارب روپے کم ہوگا، نئے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 100 ارب روپے ہوگا۔

بجٹ میں دفاع، ترقیاتی منصوبوں، سود کی ادائیگیوں، سبسڈی، گرانٹس اور محصولات کے اہداف کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

بجٹ میں سود کی ادائیگیوں کے لیے مجموعی طور پر 9 ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں مقامی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کے لیے 7 ہزار 7 سو ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایک ہزار 300 ارب روپے شامل ہیں۔

سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 400 ارب اور گرانٹس کی مد میں ایک ہزار 620 ارب روپے خرچ کیے جانے کا امکان ہے جبکہ بی آئی ایس پی کے لیے 700 ارب روپے جبکہ صوبائی حکومتوں سے ایک ہزار 200 ارب روپے سرپلس ملنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں کفایت شعاری کے سخت اقدامات اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزارتوں اور محکموں کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کی جائے گی جبکہ ان اداروں کے بجلی اور گیس کے اخراجات بھی محدود کیے جائیں گے۔ غیرضروری ضمنی گرانٹس کے اجرا پر پابندی ہو گی اور قدرتی آفات جیسی ہنگامی صورتحال کے سوا کسی مد میں اضافی فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے۔ غیر اعلانیہ منصوبوں اور غیر منظور شدہ اخراجات پر مکمل پابندی ہو گی۔

ٹیکس نظام میں بھی اصلاحات متوقع ہیں، جن کے تحت چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 18 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ شیئرز پر منافع کی شرح میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے تعلیمی بجٹ بڑھانے کا اعلان کر دیا

صوبوں کے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 2 ہزار 795 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جن میں پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار 188 ارب، سندھ کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 887 ارب، خیبر پختونخوا کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 440 ارب اور بلوچستان کے ترقیاتی کے لیے 280 ارب روپے رکھے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں میں عالمی امداد کے تحت 802 ارب روپے مختص ہوں گے۔

آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے، زراعت کے شعبے کے لیے 4.5 فیصد، صنعتی ترقی کے لیے 4.3 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے کے لیے 4 فیصد ترقی کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔

کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 50 ارب 33 کروڑ روپے اور ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کے لیے 2 ارب 78 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔

حکومت نے ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب 43 کروڑ ڈالر سے زائد رکھنے کی تجویز دی ہے، رواں مالی سال ترسیلات زر کا تخمینہ 37 ارب 45 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔

آئندہ مالی سال برآمدات کا ہدف 35 ارب 28 کروڑ ڈالر کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال برآمدات 32 ارب 85 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال درآمدات کا ہدف 65 ارب 21 کروڑ ڈالر سے زیادہ رکھنے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال درآمدات کا 58 ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 2 ارب 11 کروڑ ڈالر سے زائد رکھا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا تخمینہ 1 ارب 52 کروڑ ڈالر ہے۔

خدمات کی برآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر سے زائد رکھا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے 11 ارب 48 کروڑ ڈالر کے تخمینے سے کہیں زیادہ ہے۔

مزید خبریں