اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) معروف عالم دن ہارون معاویہ نے کہاہے کہ 3 مارچ 1924 خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کا دن تھا،امت کو سوئے ہوئے آج 100 سال مکمل ہوگئے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج فلسطین پر تاریخ کا اس وقت جو ظلم ہو رہا ہے قیامت تک یہ ظلم انسان بھلا نہیں سکے گا، امت مسلمہ اس وقت جمود کا شکار ہے اور فلسطین میں ان مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں، ان کا صرف اور صرف قصور یہ ہے کہ وہ آزادی چاہتے ہیں۔
غزہ جنگ کے حوالے سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے معروف عالم دن ہارون معاویہ نے کہاکہ غزہ جنگ کے حوالے سے اس دھرتی پر تاریخ کا اس وقت جو ظلم ہو رہا ہے قیامت تک یہ ظلم انسان بھلا نہیں سکے گا، امت مسلمہ اس وقت جمود کا شکار ہے اور فلسطین میں ان مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں، ان کا صرف اور صرف قصور یہ ہے کہ وہ آزادی چاہتے ہیں، بیت المقدس کی آزادی چاہتے ہیں، مسجد اقصی کی ازادی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی انبیا کرام کی اولاد ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ بیت المقدس آزاد رہے، مسجد اقصی میں نمازیں ہوتی رہیں لیکن جو ظالموں کی طاقت ہے یہود و نصاری کی طاقت انہیں وہاں سے نکال کر اپنے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ ان کا مقصد ہے کہ بیت المقدس کو ختم کر کے ہیکل سلیمانی کو تعمیر کیا جائے جبکہ بیت المقدس حضرت آدم علیہ السلام نے اس کو بنایا اور پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کو اسے دوبارہ دریافت کر کے دوبارہ تعمیر کیا اس وقت اس میں کوئی شک نہیں کہ ظلم و ستم کے بڑے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں، اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ بحیثیت مسلم قوم ہماری ذمہ داری کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت 57 اسلامی ممالک ہیں جن میں 42 فیصد زمین مسلمانوں کے قبضے میں ہے، 90 فیصد تیل مسلمانوں کے پاس ہے، اس وقت کرنسی سب سے زیادہ قیمتی مسلمانوں کے پاس ہے اور تعداد کے لحاظ سے بحیثیت قوم مسلم قوم دو ارب سے زیادہ ہے اور جغرافیائی لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو اسلامی حکومتیں اس طرح وسط میں واقع ہیں بحری لحاظ سے بھی اور بری لحاظ سے بھی اگر یہ چاہیں تو جغرافیائی لحاظ سے پوری دنیا کو اپنے کنٹرول میں کر سکتی ہیں لیکن بدقسمتی سے اجتماعیت نہیں ہے، اتحاد نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کے خط کے باوجود آئی ایم ایف نے اپنا فیصلہ سنا دیا
انہوں نے کہاکہ آج اس وقت دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے شیرازے کو بکھار دیا ہے جس وجہ سے آج اسلامی حکمران بٹ گئے میں ،یوں کہوں کہ اسلامی غیرت اور اہمیت اس وقت کمزور پڑ گئی اگر یہ چاہیں تو یہ بہت کچھ کر سکتے ہیں ،میں اسلامی حکمرانوں سے کہنا چاہوں گا کہ ایک دن دنیا سے جانا ہے ،ایک دن اللہ کے حضور پیش ہونا ہے اور وہاں پر یہ مظلوم بہنیں اور یہ بچے جو شہیدہوئے ہیں جب اللہ پوچھے گا کہ میں نے تمہیں دنیا میں حکمرانی دی تھی تو کیا جواب دوگے۔
ان کا کہناتھا کہ اپس کی اجتماعیت نہ ہونے کی وجہ سے تاریخ کا اتنا بڑا ظلم ہو رہا ہے کہ اللہ کرے اسلامی ممالک کو ایمانی غیرت نصیب ہو جائے اور وہ آپس میں متحد ہو کر فلسطین کے اس تضیئے میں کوئی اچھا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہاکہ 3 مارچ 1924 خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کا دن ہے،امت کو سوئے ہوئے آج 100 سال مکمل ہوگئے ہیں،خلافت کو پارہ پارہ کر کے ترکی سمیت درج ذیل ممالک کی بنیاد رکھی گئی۔
١۔ سعودی عرب٢۔ بلغاریہ٣۔ یونان٤۔ سربیا٥۔ مونٹی نیگرو٦۔ بوسینیا ھرزیگووینا٧۔ کروشیا٨۔ مقدونیا٩۔ سلوانیا٠١۔ رومانیہ١١۔سلواکیہ٢١۔ ھنگری٣١۔ مولڈووا٤١۔ یوکران٥١۔ آذر بایجان٦١۔ آرمینیا٧١۔ قبرص٨١۔ جنوبی ساپرس۔
٩١۔ روس کے شمالی علاقہ جات٠٢۔ پولینڈ١٢۔ اٹلی کے شمالی ساحل٢٢۔ البانیہ٣٢۔ بیلاروس٤٢۔ لتھوانیا٥٢۔ کوسوو٦٢۔ لٹوویہ٧٢۔ ووجودینیہ٨٢۔ عراق٩٢۔ شام٠٣۔ اسرایل١٣۔ فلسطین٢٣۔ اردن٣٣۔ یمن٤٣۔ عمان٥٣۔ متحدہ عرب امارات٦٣۔ قطر٧٣۔ جارجیا٨٣۔ بحرین٩٣۔ کویت٠٤۔ ایران کے مغربی علاقے١٤۔ لبنان٢٤۔ مصر٣٤۔ لیبیا٤٤۔ تیونس٥٤۔ الجیریا۔
٦٤۔ سوڈان٧٤۔ اریٹریا٨٤۔ ڈی جبوتی٩٤۔ صومالیہ٠٥۔کینیا کے ساحل١٥۔ تنزانیہ کے ساحل٢٥۔ چاڈ کے شمالی حصے٣٥۔ نایجر کا حصہ٤٥۔ موزمبیق کے زیراثر علاقے٥٥۔ مراکش٦٥۔ مغربی صحارا٧٥۔ موریطانیہ٨٥۔ مالی٩٥۔ سینیگال٠٦۔ دی گیمبیا١٦۔گنی بیسا٢٦۔ گھانا۔
مزیدپڑھیں:پنجاب پولیس سپیشل برانچ میں 2024 کی نوکریوں کا اعلان،آخری تاریخ اور اپلائی کرنے کا طریقہ کار، جانیں
انہوں نے کہاکہ خلافت عثمانیہ کیا ہی عظیم الشان سلطنت تھی جس کو عالم کفر، اپنے نااہل حکمرانوں اور غداروں نے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور آج کرہ ارض کے ڈیڑھ ارب مسلمان منتشر اور بھیڑ بکریوں کی طرح تتر بتر ہیں۔
عالم دین نے کہاکہ مسلمانوں کی بربادی کی وجہ کیا ہے آج ہماری نسل دجال کی پیروکار بننے کی تیاری کر رہی ہے، مسلمانوں نے کب جاگنا ہے؟آخر کب؟