اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) نیشنل پریس کلب کے سالانہ انتخابات کے لئے جرنلسٹ پینل کے امیدوار برائے صدر اظہر جتوئی سے رفاقت کا سلسلہ کم و بیش پچیس سال پرانا ہے، جب انہوں نے جتوئی سے اسلام آباد کارخ کیا۔
یہ شہر جسے اہل دانش کوفہ کہتے ہیں کسی سے وفا نہیں کرتا، بندہ یا تخت پر ہوتا ہے یا تختے پر، کس کا سورج کس وقت غروب ہو جائے اور کون مشرق سے کس وقت طلوع ہو جائے اس پر یہاں کے اعلیٰ افسروں اور پاور کوریڈور سے منسلک صحافیوں کی گہری نظر ہوتی ہے جس کا اثر ان کے مزاج پر یہ ہوتا ہے کہ وہ چڑھتے سورج کو ہی سلام کرتے ہیں اور بخوبی دیکھتے ہیں کہ دریا کا بہاؤ کس طرف ہے۔
میں نے ان ایوانوں میں خال خال ہی ایسے لوگ دیکھے ہیں جو اس بہاو کے الٹ چلتے ہیں جن کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ کس کا سورج طلوع ہورہا ہے اور کون غروب ہو رہا ہے۔
ایسے لوگ خود سورج اور دریا بن جاتے ہیں جو دوسروں کے لیے راستہ روکتے نہیں اور نہ ہی کسی کے راستے پر رکاوٹیں ڈالتے ہیں بلکہ خود راستہ بن جاتے ہیں. ان میں ایک صحافی اظہر جتوئی ہے. جو اسلام آباد کے آسمان صحافت پر اظہر من الشمس بن کر کھڑا ہے. جتنا وہ اپنے ان دوستوں کے لیے دکھتا ہے اگر اس کا دسواں حصہ بھی وہ صرف اپنے لیے دکھتا تو اس کے تمام مسائل حل ہو چکے ہوتے مگر میں نے اسے ہر موقعے پر دوسروں کے مسائل کے حل کے لیے دن رات دوڑتے دیکھا ہے. ہم سمیت اکثر صحافیوں کو گھر کے معاملات کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہوتی کیونکہ نہ سونے کا وقت ہے نہ جاگنے کا نہ گھر سے نکلنے کا نہ ہی واپس آنے کا. پچھلے پانچ سال سے ہماری بھابی علیل ہیں وہ گھر بھی دیکھتا ہے بچے بھی پالتا ہے، صحافت بھی کرتا ہے اور پریس کلب کی سیاست بھی اس انداز سے کرتا ہے کہ ریکارڈ ووٹ حاصل کرتا ہے۔
ہمارے وسیب کے اکثر دوست اپنے علاقے کی پسماندگی کا رونا اتنا روتے ہیں کہ وسیب کی پسماندگی کو تو فرق پڑے نہ پڑے ان کی اپنی پسماندگی ختم ہو جاتی ہے لیکن اظہر جتوئی کو میں نے کبھی کسی علاقائی شناخت کے خول میں بند نہیں دیکھا اسی لیے وہ تمام شناختوں میں مقبول ہے۔
طبیعت میں سادگی اور عاجزی اتنی ہے کہ اتنا ہی دکھتا ہے جتنا وہ ہے اسے اپنے قد سے بڑا نظر آنے یا بننے کا کوئی شوق نہیں کیونکہ وہ اپنے اندر ایک بڑا انسان ہے میں نے اسے رمضان اور عیدوں کے موقع پر دن رات دوسروں کی خدمت کرتے دیکھا ہے. مجھے جب بھی اس کا فون آتا ہے میں سمجھ جاتا ہوں کہ جتوئی صاحب کا مدعا کیا ہو گا؟
جو دوسروں کےلیے جینا سیکھ لیتا ہے دنیا اس پر مر جاتی ہے. اظہر جتوئی اللہ تمہیں کامیاب کرے. ہم سب دوست تم پر مرتے ہیں تم سونے کا دل لے کر پیدا ہوئے ہو جس کے اندر ہمیشہ دوسروں کے گہنوں پر سجنا لکھا ہے تم چاندی کا ورق ہو اور ہیرے کا قلم ہو جو روشنی لکھتا ہے اور اندھیرے مٹاتا ہے. جگ جگ جئیو میرے دوست، تمہاری کامیابیوں کے لئے دعا گو، تمہارا دوست
(بشکریہ سجاد اظہر)
شہزادملک
مینیجنگ ڈائریکٹر
روشن پاکستان نیوز











