جمعه,  28 نومبر 2025ء
ڈرامہ ”کیس نمبر9“ کے متنازع شراب نوشی سین پر عوامی غم و غصہ، پیمرا سے کارروائی کا مطالبہ
ڈرامہ ”کیس نمبر“ کے متنازع شراب نوشی سین پر عوامی غم و غصہ، پیمرا سے کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کا معروف ڈرامہ “کیس نمبر 9” حالیہ اقساط کے بعد شدید عوامی تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ڈرامے میں اداکار فیصل قریشی ایک طاقتور اور بااثر باس کا کردار ادا کر رہے ہیں جو اپنی زیرِ نگرانی کام کرنے والی لڑکی — جس کا کردار صبا قمر ادا کر رہی ہیں — کو دھوکے سے اپنے گھر بلا کر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناتا ہے۔ واقعے کے بعد کہانی کا محور عدالتی کارروائی، طاقت کے ناجائز استعمال اور معاشرتی دباؤ کے گرد گھومتا نظر آتا ہے، جس نے ڈرامے کو ابتدا سے ہی موضوعِ بحث بنا رکھا تھا۔

تاہم سوشل میڈیا پر اس وقت شدید ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے جب حالیہ قسط میں فیصل قریشی کے کردار کو اس کے وکیل اور ایک پولیس افسر کے ہمراہ ایک کمرے میں بیٹھ کر عدالتی حکمتِ عملی طے کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس منظر میں تینوں افراد کو بظاہر شراب نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جسے متعدد ناظرین نے غیر ضروری، غیر اخلاقی اور پاکستانی معاشرتی اقدار سے متصادم قرار دیا ہے۔ کئی صارفین نے اسے کہانی کے لکھاری اور تخلیقی ٹیم کی غیر ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مناظر عوامی حساسیت کو مجروح کرتے ہیں اور ان سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اپنی پوسٹس اور ویڈیوز میں یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں ایسی منظرکشی کس بنیاد پر کی جاتی ہے۔ صارفین کے مطابق پاکستانی ڈراموں میں پہلے ہی گلے ملنے، رومانوی مناظر اور غیر ضروری جسمانی قربت جیسے عناصر پر اعتراضات موجود ہیں، جبکہ اب اس سین نے مزید ناراضی کو جنم دیا ہے۔ ناظرین کا کہنا ہے کہ تخلیقی ٹیم نے معاشرتی اقدار سے بے نیازی برتی ہے اور مصنف کو بھی اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔

کئی صارفین اور سماجی حلقوں نے پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سین کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ کسی ڈرامے میں ایسے حساس اور متنازع مناظر نشر کیے جانے سے پہلے مناسب جانچ پڑتال کی جائے۔ میڈیا تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری ایک نہایت حساس سماجی ماحول میں کام کرتی ہے، اس لیے تخلیقی ٹیم، پروڈیوسرز اور لکھاریوں کو اپنے مواد کے اثرات کا اندازہ ہونا چاہیے۔

ڈرامے کے اس متنازع سین نے ایک بار پھر پاکستانی الیکٹرانک میڈیا میں اخلاقی معیار، سنسرشپ کی حدود اور پروڈکشن ٹیموں کی ذمہ داریوں پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ عوامی ردِعمل کے بعد ڈرامے کی ٹیم یا متعلقہ ادارے کیا اقدامات کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لیہ: خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے پروٹوکول کی تصویر وائرل، سوشل میڈیا پر عوام کا شدید ردعمل

مزید خبریں