پیر,  10 نومبر 2025ء
لیہ: خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے پروٹوکول کی تصویر وائرل، سوشل میڈیا پر عوام کا شدید ردعمل

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں لیہ کی خاتون اسسٹنٹ کمشنر کو اپنے پروٹوکول کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں تین خواتین پولیس سمیت مرد پولیس اہلکار ان کے پیچھے کھڑے نظر آرہے ہیں، جس پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چلنے والے یہ وسائل عوامی خدمت کے بجائے افسران کے ذاتی پروٹوکول کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک ضلعی افسر کو اس قدر پروٹوکول اور سیکیورٹی کی ضرورت کیوں ہے جبکہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے پولیس فورس اکثر وسائل کی کمی کا شکار رہتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے ان افسران کی سہولت کے لیے نہیں بلکہ عوامی خدمت اور امن و امان کی بہتری کے لیے خرچ ہونے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی پولیس کا ڈکیتی، موٹر سائیکل چوری اور غیر قانونی اسلحہ کے خلاف کامیاب چھاپہ، متعدد ملزمان گرفتار

اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر ملک میں سرکاری افسران کے اختیارات اور مراعات پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان میں بیوروکریسی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں پروٹوکول کلچر نے جڑ پکڑ لی ہے، جس کے باعث عوام اور افسران کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہیومن رائٹس کمیشن کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی پولیس ملک کا سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ قرار پائی ہے، جبکہ عدلیہ کرپشن کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی اعتماد کے فقدان اور احتساب کے کمزور نظام نے ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی عہدے رکھنے والوں کو سادگی، شفافیت اور خدمت کو اپنی ترجیح بنانا چاہیے، کیونکہ پروٹوکول کلچر نہ صرف ریاستی وسائل کا ضیاع ہے بلکہ یہ عوامی اعتماد کو بھی مجروح کرتا ہے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے غیر ضروری پروٹوکولز کے خلاف کارروائی کی جائے اور ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو عوامی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔

مزید خبریں