جمعه,  07 نومبر 2025ء
قبضہ مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ — کیا پنجاب حکومت واقعی سنجیدہ ہے؟
قبضہ مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ — کیا پنجاب حکومت واقعی سنجیدہ ہے؟

تحریر: عدیل آزاد

پسِ منظر
پنجاب حکومت نے “Punjab Protection of Ownership of Immovable Property Ordinance 2025” نافذ کر دیا ہے —
یہ قانون بظاہر ایک انتظامی قدم ہے، مگر حقیقت میں قبضہ مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔
دہائیاں گزر گئیں مگر پنجاب کے شہری و دیہی علاقوں میں زمینوں پر قبضہ ختم نہ ہو سکا۔
عام شہری کے لیے اپنی زمین کی ملکیت ثابت کرنا آج بھی ایک کٹھن مرحلہ ہے۔

قانون کے نمایاں نکات
غیرقانونی قبضہ کرنے والوں کو 7 دن کا نوٹس دیا جائے گا۔

خلاف ورزی پر پانچ سال قید یا پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔

زمین کی ملکیت کا ریکارڈ نادرا کے ڈیٹا بیس سے منسلک کیا جائے گا۔

ضلعی سطح پر قبضہ مخالف کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔

“یہ قانون عوام کے حقِ ملکیت کا تحفظ کرے گا — لیکن شفافیت کے بغیر ہر قانون صرف ایک کاغذی وعدہ رہ جاتا ہے۔”
— قانونی ماہر

نظام کی حقیقت
پنجاب کا ریونیو نظام آج بھی پٹواری کلچر کی گرفت میں ہے۔
جہاں ایک افسر کی قلم سے کسی کی زمین چھن سکتی ہے اور دوسرے کی بچ سکتی ہے۔
اگر نادرا اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں معمولی تضاد رہ گیا تو نئے تنازعات پیدا ہوں گے۔
لہٰذا اصل امتحان ڈیجیٹل شفافیت اور عدالتی نگرانی کا ہے۔

عوامی ردعمل
لاہور اور فیصل آباد میں شہریوں نے اس قانون کو “تاریخی اقدام” کہا ہے،
مگر وکلا برادری کا کہنا ہے کہ “نظامی بدعنوانی ختم کیے بغیر کوئی قانون کامیاب نہیں ہو سکتا”۔
کچھ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ قانون اگر سیاسی بنیادوں پر استعمال ہوا تو
“قبضہ مافیا کے بجائے مخالفین کو دبانے کا ہتھیار بن سکتا ہے۔”

نتیجہ
یہ آرڈیننس اگر دیانتداری سے نافذ ہوا تو یہ
پنجاب کے عوام کو دہائیوں پرانے قبضہ مافیا کے شکنجے سے نجات دلا سکتا ہے۔
مگر اگر یہ بھی فائلوں میں دب گیا تو یہ صرف ایک اور “اعلان” بن کر رہ جائے گا۔

سوال یہ نہیں کہ قانون بن گیا … سوال یہ ہے کہ کیا نظام بدلے گا؟

مزید خبریں